السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم کھاد کا کاروبار کرتے ہیں اور تمام کی تمام کھاد اُدھار فروخت کرتے ہیں، جس میں زیادہ منافع ہے۔ شریعت کے لحاظ سےاس طرح فروخت کرنا کیسا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!ادھار کی صورت میں نقد سے زیادہ قیمت پر کھاد یا کوئی بھی چیز بیچنا جائز ہے، قیمت خواہ قسطوں میں ادا کی جا رہی ہو یا طے شدہ مدت پر یک مشت ہی ادا کر دی جائے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ وہ الگ الگ ہونے سے پہلے بیع کی قسم کا تعین کر لیں اور اس بات کو بھی طے کر لیں کہ یہ بیع نقد ہو گی یا ادھار! زیادہ قیمت کو وصول کرنا سود نہیں ہے۔ شریعت میں ایسی کوئی بھی نص نہیں ہے جس نے نقد کے بجائے ادھار کی صورت میں زائد قیمت کی مقدار کا تعین کیا ہو۔ ہاں البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی ضرور ترغیب دی ہے کہ بیع و شراء میں اور وصولی اور ادائیگی میں عالی ظرفی اور رواداری کا ثبوت دینا چاہیے۔مزید تفصیل کے لئے دیکھیں فتوی نمبر (6888) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |