سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ادھار چیز زیادہ منافع کے ساتھ بیچنا

  • 14188
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1165

سوال

ادھار چیز زیادہ منافع کے ساتھ بیچنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم کھاد کا کاروبار کرتے ہیں اور تمام کی تمام کھاد اُدھار فروخت کرتے ہیں، جس میں زیادہ منافع ہے۔ شریعت کے لحاظ سےاس طرح فروخت کرنا کیسا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ادھار کی صورت میں نقد سے زیادہ قیمت پر کھاد یا کوئی بھی چیز بیچنا جائز ہے، قیمت خواہ قسطوں میں ادا کی جا رہی ہو یا طے شدہ مدت پر یک مشت ہی ادا کر دی جائے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ وہ الگ الگ ہونے سے پہلے بیع کی قسم کا تعین کر لیں اور اس بات کو بھی طے کر لیں کہ یہ بیع نقد ہو گی یا ادھار! زیادہ قیمت کو وصول کرنا سود نہیں ہے۔ شریعت میں ایسی کوئی بھی نص نہیں ہے جس نے نقد کے بجائے ادھار کی صورت میں زائد قیمت کی مقدار کا تعین کیا ہو۔ ہاں البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی ضرور ترغیب دی ہے کہ بیع و شراء میں اور وصولی اور ادائیگی میں عالی ظرفی اور رواداری کا ثبوت دینا چاہیے۔مزید تفصیل کے لئے دیکھیں فتوی نمبر (6888)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے