السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری اہلیہ کے پاس تقریبا١٢ تولہ سونا ہے اور میری والدہ کے پاس ٧ تولہ،توکیا دونوں کے زیورات کو ملاکر زکوٰۃ نکالنی چاہئے یا جو صاحب نصاب یعنیٰ ساڑھے سات تولہ کو پہنچے اسی کی زکوٰۃ دینی چاہئے۔ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صورت مسئولہ میں صرف آپ کی بیوی کے بارہ تولے سانے پر زکوۃ واجب ہے،جبکہ آپ کی والدہ کے سات تولے پر زکوۃ نہیں ہے،کیونکہ وہ ابھی تک نصاب کو نہیں پہنچا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام میں بیوی اور ماں سمیت ہر کسی کی الگ الگ ملکیت شمار کی جاتی ہےاور ہر فرد اپنی اپنی زکوۃ نکالنے کا پابند ہے۔ہاں البتہ اگر آپ کی بیوی اور آپ کی والدہ دونوں اپنا اپنا سونا آپ کو دے دیتی ہیں اور وہ آپ کی ملکیت بن جاتا ہے تو پھر سارے کی اکٹھی زکوۃ نکالی جائے گی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |