السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی بھی نماز کی نیت کے الفاظ زبان سے ادا کرنا بدعت ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نیت دل کے ارادے کا نام ہے، نیت کے الفاظ کو زبان سے ادا کرنا بدعت ہے۔ شریعت اسلامیہ میں اسکی کوئی دلیل نہیں حتی کہ کوئی ضعیف حدیث بھی اس کی موید نہیں ہے۔زبان سے نماز کی نیت کرنا نہ تو نبی کریم ﷺسے ثابت ہے اور نہ کسی صحابی سے،نہ کسی تابعی سے اور نہ کسی معتبر امام سے۔امام ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔ ''رسول اللہ ﷺجب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے 'اس (تکبیر) سے پہلے آپ کچھ بھی نہیں کہتے اور نہ زبانی نیت کرتے۔نہ یہ فرماتے کہ:میں ایسے،چار رکعتیں،قبلہ رخ ہو کر پڑھتا ہوں،امام یا مقتدی کی حثیت سے،اور نہ یہ فرماتے کہ اداء ہے یا قضاء ہے یا (میری یہ نماز)فرض وقت(میں) ہے۔یہ سب بدعات ہیں۔ آپ ﷺسے اس کا ثبوت نہ صحیح سند سے ہے اور نہ ضعیف سند سے۔ان میں سے ایک لفظ بھی با سند(متصل)یا مرسل(یعنی منقطع) مروی نہیں ہے۔اور نہ کسی صحابی سے یہ (عمل) منقول ہے۔تابعین کرام اور آئمہ اربعہ میں سے بھی کسی نے اسے (مستحب و)مستحسن قرار نہیں دیا۔( زاد المعاد ج١ص٢٠١فصل فی ھدیہ فی الصلاۃ) مزید تفصیل کے لئے دیکھیں فتوی نمبر(855) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |