السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کہتا ہے میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی ہے لیکن اس کے گواہ کہتے ہیں کہ اس نے تین طلاقیں دی ہیں اب کس کی بات کا اعتبار ہوگا آدمی کا یعنی زوج کا یا پھر گواہوں کا۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اُصول یہ ہے کہ اگر طلاق میں اختلاف ہوجائےتوشوہر کی بات کا اعتبارہو گا۔ لیکن آج کل لوگوں میں دِین و دِیانت کی بڑی کمی آگئی ہے، لوگ طلاق دینے کے بعد مُکر جاتے ہیں، اس لئے اگر شوہر دِین دار قسم کا آدمی نہیں ہے اور عورت کو یقین ہے کہ اس نے تین بار طلاق دی ہے اور پھر اس پر عادل گواہ بھی موجود ہوں تو عورت کے لئے شوہر کے گھر آباد ہونا جائز نہیں ہے۔ شوہر کی قانونی کاروائی سے بچنے کے لئے اس کا حل یہ ہے کہ عدالت سے رُجوع کیا جائے اور عورت کی طرف سے خلع کا مطالبہ کیا جائے اور عدالت دونوں کے درمیان تفریق کرادے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |