السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مسلمان مرد کسی غیرمحرم عورت کی میت کو قبرستان تک لے جانے کے لیے کندھا دے سکتا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!عورت کی میت کو ہر شخص کندھا دے سکتا ہے اس میں محرم ‘غیر محرم کا کوئی فرق نہیں ہے۔ سیدنا انس بن مالک فرماتے ہیں: شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى القَبْرِ، قَالَ: فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ، قَالَ: فَقَالَ: «هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ؟» فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا، قَالَ: «فَانْزِلْ» قَالَ: فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا(بخاری:1285)ہم نبی کریم ﷺ کی بیٹی کی تدفین میں شریک ہوئے اور نبی کریمﷺ قبر پر موجود تھے۔میں نے دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔آپ ﷺ نے پوچھا:کیا تم میں سے کوئی ایسا شخص ہے جس نے رات اپنی بیوی سے ملاپ نہ کیا ہو؟ابو طلحہ نے کہا: میں ہوں،آپ نے فرمایا: تم قبر میں اترو۔پس وہ قبر میں اترے۔ اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ غیر محرم عورت کی میت کو کندھا بھی دیا جا سکتا ہے اور اس کی تدفین میں بھی شریک ہوا جا سکتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |