السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے دوست نےایک کاروبار پانچ لاکھ سے شروع کیاہے ،جس کے منافع میں ہر ماہ کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، مثلا کبھی ایک لاکھ کا منافع کبھی موجودہ رقم پر پچاس ہزار کا نقصان ہو جاتا ہے۔ اس صورت حال میں زکٰوۃ کا کیا نصاب بنے گا۔ ٢- اب اسے کس رقم پر زکٰوۃ ادا کرنی ہے، جس رقم کو ایک سال ہو گیا ہے یا زکٰوۃ ادا کرنے کی تاریخ کو جتنی رقم موجود ہو گی۔ ٣-جس رقم سے کاروبار شروع کیا تھا اس پر زکٰوۃ کے کیا احکام ہیں۔ براے مہربانی اگر ممکن ہو تو قرآن و سنت کی روشنی میں حوالہ جات بھی صادر فرما ئیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!1۔تجارتی مال کا نصاب بھی وہی ہے جو گھر میں موجود فالتو رقم کا ہے۔اگر آپ کی یہ رقم ساڑھے سات تولے سونے کے برابر ہو جائے تو اس پر سال گزر جانے کے بعد زکوۃ واجب ہو جاتی ہے۔چونکہ یہ کاروبار پانچ لاکھ روپے سے شروع کیا گیا ہے جو ساڑھے سات تولے سونے کی قیمت(جو اس وقت تقریبا ساڑھے تین لاکھ کے قریب بنتی ہے یہ اس ) سے زیادہ ہے۔لہذا سال گزرنے پر اس کاروبار پر زکوۃ واجب ہے۔ 2۔جس وقت زکوۃ نکالی جائے اس وقت موجود ساری رقم اور مال تجارت دونوں کی مالیت کو اکٹھا کر کے زکوۃ نکالی جائے گی۔ 3۔جس رقم سے کاروبار شروع کیا تھا ،اب وہ مال تجارت کی شکل میں موجود ہے،اب اس کی زکوۃ بھی موجود سامان کی مالیت کے حساب سے نکالی جائے گی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |