السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے یہاں ایک مدرسہ ہے،جس میں غیرحاضری کرنے پر بچوں سے کچھ رقم جرمانے کے طور پر لی جاتی ہے، کیا یہ جا ئز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!مالی جرمانے کے حوالے سے اہل علم کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے ۔لیکن شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم مصلحت کے تحت تعزیرا مالی جرمانہ ڈالنے کے قائل ہیں۔اگر مالی جرمانے سے طلباء میں حاضری کی یکسوئی پیدا ہوتی ہو اور نظام حاضری بہتر ہوتا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔قاتل کو میراث سے محروم کرنا اور مسجد ضرار کو منہدم کروانا مالی جرمانےکی ہی شکلیں ہیں جو نبی کریم ﷺ سے صحیح ثابت ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |