گھروں یا دوسری جگہوں میں تصویریں آویزاں کرنے کا حکم ہے؟
جب یہ تصویریں کسی انسان یا دوسرے کسی جاندار کی ہوں تو انہیں لٹکانا حرام ہے کیونکہ نبیﷺ نے حضرت علیسے فرمایا:
’’ جو بھی مجسمہ دیکھو اسے مٹادو اور جو قبر اونچی دیکھو اسے برابر کردو‘‘
مسلم نے اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے اور یہ حدیث بھی موجود ہے کہ حضرت عائشہؓ نے صحن کے سامنے ایک پردہ لٹکایا ۔ جس میں تصاویر تھیں۔ جب انہیں نبیﷺ نے دیکھا تو کھینچ کر پردہ پھاڑ دیا آپﷺکا چہرہ متغیر ہوگیا اور فرمایا: اے عائشہ!
’’ان مصوروں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اوار انہیں کہا جائے گا کہ جو کچھ تم نے بنایا تھا اب اس میں جان بھی ڈالو‘‘
اس حدیث کو مسلم اور اس کے علاوہ دوسروں نے بھی نکا لا ہے
لیکن جب ان تصویروں کو بگاڑ ڈالا جائے یا آرام کرنے کے لیے تکیہ بنا لیا جائے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ کیو نکہ نبیﷺ سے ثا بت ہے کہ ایک موقع پر جبریل کے آنے کا وعدہ تھا۔ جب جبر یل آئے تو اندر داخل ہونے سے رک گئے۔ نبیﷺ جبریل نے جبریل سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ اس گھر میں مجسمہ ، تصویروں والا پردہ اور کتا ہے آپ گھر والوں کو حکم دیجئے کہ مجسمہ کا سرکاٹ دیں اور پردہ کے دو تکیے بنا لیں تا کہ تصویریں روندی جاسکیں اوا رکتے کو نکال دیں نبی ﷺ نے ایسا ہی کیا ، تب جبر یل داخل ہوئے۔
اس حدیث کو نسائی نے اسناد جید سے نکالا ہے مذکور حدیث میں حدیث میں کتے کا ذکر ہے وہ حسن او رحسین کا پلا تھا جو گھر کے سامان کے نیچے تھا، نیز یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:
’’ جس گھر میں کوئی تصوریر یا کتا ہوا اس گھر میں فرشتے داخل نہیںہوتے‘‘