گھروں میں دفتروں میں مجالس میں تصاویر یا حنوط شدہ حیوانات آویزں کرنا جائز نہیں۔ لٹکانے حرمت پر دلالت کرتی ہیں۔ اس لیے کہ یہ چیزیں اللہ سے شرک کا ذریعہ ہیں اور اس لیے بھی اللہ کی مخلوق کی مشابہت اور اللہ کے دشمنوں کی نقالی ہے اور حنوط کردہ جانوروں کو آویز اں کرنے میں مال کے ضیاع کے علاوہ اللہ کی دشمنوں کی نقالی بھی ہے ۔ جس سے جانوروں کی تصویر کشی کا دروازہ کھل جاتا ہے جبکہ شریعت اسلامیہ ایسے ذرائع کو مکمل طور پر بند طور کر دیتی ہے جو شرک یا گناہ کے کاموں کی طرف لے جاتے ہیں۔ نوح کی قوم میں ان کے زمانہ کے پانچ بزرگوں کی تصویر کشی کی وجہ سے ہی شرک رائج ہواتھا ان لوگوں نے ان کے مجسمے اپنی مجلسوں میں نصب کر رکھے تھے۔جیسا کہ اللہ سبحانہ نے اپنی کتاب مبین میں اس کی یوں وضاحت فرمائی ہے کہ:
’’ اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہر گز نہ چھورنا اور ود ، سواع یغوث، یعوق اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا اور انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے‘‘
گویا ایسے لوگوں کیان ناپسندیدہ کاموں سے بـچنا ضروری ہے جس کی وجہ سے وہ شرک میں جا پڑے تھے۔ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺنے حضرت علی بن ابی طالبسے فرمایا:
’’ جو بھی تصویر یا مجسمہ دیکھو اسے مٹادو اور جو قبر اونچی دیکھو اسے برابر کردو۔
مسلم نے اپنی صحیح میں اس حدیث کی تخریج کی ہے نیز آپﷺ نے فرمایا:
’’ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصوروں کو ہوگا‘‘