السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
علماء احناف کہتے ہیں کہ صرف آخری تشہد میں بیٹھنے کی بجائےنماز مغرب کی دوسری رکعت کے بعد بھی بیٹھنا چاہئے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!ہمارے لئے نبی کریم ﷺ کی سنت بہترین نمونہ اور اسوہ ہے،جب آپ ﷺ کا کوئی طریقہ حدیث سے ثابت ہو جائے تو پھر دیگر تمام حضرات کے طریقے وہاں باطل ہو جاتے ہیں۔نبی کریم ﷺ تین وتر ایک ہی تشہد سے پڑھتے تھے اور آپ ﷺنے نماز وتر کو نماز مغرب کے مشابہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ سیدنا ھشام اور سیدنا عطاء فرماتے ہیں: أَنَّهُ كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ «لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ وَلَا يَتَشَهَّدُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ» (مستدرك:1142)نبی کریم تین وتر پڑھتے تھے اور ان کے آخر میں تشہد بیٹھتے تھے۔ سیدنا ابو ھریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: " «لَا تُوتِرُوا بِثَلَاثٍ، وَلَا تَشَبَّهُوا بِصَلَاةِ الْمَغْرِبِ، " (حاکم: 1 / 304 )تین وتر نہ پڑھو اور نہ ہی اسے نمازمغرب کے مشابہ کرو۔ مزید تفصیل کے لئے فتوی نمبر(3063) پر کلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |