سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مفقود الخبر خاوند کی بیوی کیا کرے؟

  • 14165
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 895

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی عورت کا مرد گم ہو گیا ہو اور پانچ چھ سال کے بعد وہ واپس آ جائے ،لیکن وہ عورت اس سے دوبارہ تعلق نہیں رکھنا چاہتی ہو تو کیا وہ اس مرد کی بیوی اب پانچ سال کے بعد بھی ہے یا نہیں ہے؟ بیوی کسی اور سے شادی کر سکتی ہے یا نہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گمشدہ شوہر کو فقہی اصطلاح میں مفقود الخبر کہا جاتا ہے۔ زوجہ مفقود کے نکاح ثانی کے متعلق علمائے امت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔لیکن اس سلسلے میں سب سے قرین قیاس مذہب امام مالک کا ہے،حتی کہ اب تو احناف بھی اسی کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے موقف کی بنیادسیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک فیصلہ ہے کہ:'' جس عورت کا خاوند گم ہوجائے اور اس کاپتہ معلوم نہ ہو کہ وہ کہا ں ہے۔ تو وہ عورت چار سال تک انتظار کرے پھر چار ماہ دس دن عدت گزار کر چاہے تو دوسرا نکاح کرے۔''(موطا امام مالک :کتاب الطلاق)

یہ عورت اگر چاہتی تو چار سال بعد عدالت سے رجوع کر کے اپنا پہلا نکاح فسخ کروا کر(چار ماہ دس دن عدت گزارنے کے بعد) آگے کسی دوسرے مرد سے نکاح کر سکتی تھی۔لیکن اس نے چونکہ ایسا نہیں کیا ہے اور ویسے ہی بیٹھی رہی ہے۔لہذا یہ عورت ابھی تک اپنے پہلے خاوند کی ہی بیوی ہے اور ان کا نکاح ابھی تک باقی ہے۔باقی اگر وہ اس مرد کے ساتھ مزید نہیں رہنا چاہتی تو اس سے طلاق لے لے ،اور اگر وہ طلاق نہ دے تو عدالت کے ذریعے خلع لےکر اس سے آزاد ہو سکتی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ