السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اذان اور اقامت کے درمیان کتنا وقفہ ہونا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیث سے اذان اور اقامت کے درمیانی وقفہ کی کوئی معین مقدار مذکور نہیں۔ حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
((بَیْنَ کُلِّ أَذَانَینِ صلوة)) (رواہ الجماعة، نیل الاوطار: ج۲ص۷۷)
’’ہر اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے۔‘‘
ایسا آپﷺ نے تین دفعہ فرمایا۔ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
((کان بلال یؤذن ثم یَمْھَلُ فَإِذَا رَأَی النبیﷺ قَدْ خَرَجَ أَقَامَ الصلوة)) (عون المعبود: ج۱ص۲۱۱)
’’حضرر بلال رضی اللہ عنہ اذان کے بعد ٹھہر جایا کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک رسول اللہﷺ کو حجرہ سے باہر آتے نہ دیکھ لیتے ، جب دیکھ لیتے تو اقامت پرھتے۔‘‘
ان دونوں صحیح احادیث سے اتنا اندازہ ہوتا ہے کہ اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ ضروری ہے کہ نمازی اسنجا اور وضو وغیرہ سے فارغ ہو جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب