السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نارتھ ہمپٹن سے واجد علی صاحب لکھتے ہیں
کیا ہندو مذہب کے لوگوں کے ہاتھ کی بنی ہوئی چیزیں کھانا جائز ہے؟مثلاً یہاں پر ہندوؤں کی مٹھائی وغیرہ کی دوکانیں ہیں۔ کیا ان کی چیزیں کھائی جاسکتی ہیں؟اس کے علاوہ یہاں انگریزوں کےتمام بسکٹس اور کیکس میں بھی جانوروں کی چربی ہوتی ہے جو میں بھی لاعلمی میں کھاتا رہا ہوں۔ کیا اس کے لئے توبہ کرنا ہی کافی ہے۔ آپ بھی لوگوں کواس بارے میں آگاہ کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غیرمسلموں کے ہاتھوں کی بنی ہوئی چیزوں کو کھانے سے حتی الامکان پرہیز کرناچاہئے او رخاص طورپر جب کسی چیز کے بارے میں شبہ ہوتو اس سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔ ہاں غیر مسلموں کی تیار کردہ خشک اشیاء جن میں کسی حرام شے کی آمیزش کا اندیشہ نہ ہو‘ ایسی چیزوں کو کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں۔ ہندو یا عیسائی اگر مٹھائی یا اس طرح کی دوسری چیزیں بنانے میں طہارت و پاکیزگی کی پابندی کرتےہیں تو پھر ان کی تیار کردہ چیزیں استعمال کی جاسکتی ہیں اور اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ طہارت و صفائی کےاسلامی اصولوں کی پرواہ نہیں کرتے اور ان کے گندے ہاتھوں پر پلید جسم کی تاثیر کسی نہ کسی انداز سے ان چیزوں میں بھی آجاتی ہے تو ایسی صورت میں ان کی بنائی ہوئی چیزوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
جن چیزوں میں حرام جانوروں کی چربی استعمال ہوتی ہے ان کا کھانا حرام ہے لاعلمی میں جو کام ہوجائیں ان پر گرفت نہیں ہوگی۔ پھر بھی توبہ کرلینا بہتر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب