سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(265) قسم توڑنے کا کفارہ کیسے ادا کرے؟

  • 14115
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2805

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ویسٹ برلن (مغربی جرمنی ) سے متعدد ساتھی ایک مشترکہ خط میں لکھتے ہیں کہ ہم چند ساتھی ’’صراط مستقیم‘‘ کا ہر ماہ باقاعدگی سے مطالعہ کرتےہیں۔ آپ کا جریدہ  ماشاء اللہ بہت اچھا ہے اور ہم تشنہ لوگوں کی پیا س بجھارہا ہے۔ ہم اللہ کے حضور دعا گوہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اس پر فتن دور میں مزید کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

قسم کے بارے میں کیا ارشادات ہیں جبکہ بکر ہر بات پر قسم کاکھاتا ہے اور پھر اس قسم کو توڑتا رہتا ہے۔ وہ اس فعل وک ان گنت مرتبہ دہراتا رہتا ہے اور آخر وہ ایک دن مکمل توبہ کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ گزشتہ تمام قسموں  کا کفارہ اداکرے جب کہ اسے یاد نہیں ہوتا کہ اس نے کتنی قسمیں توڑی ہیں۔ ایسی صورت میں وہ کیسے کفارہ ادا کرے اور کفارہ کی کپڑے روپے اور کھانے کی صورت میں کیا مقدار ہے؟ اور کفارہ کے حق دار کون لوگ ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے قسم کے بارے میں جو پوچھا کہ اگر بکر باربار قسم کھا کر توڑتاہے تو اس کے کفارے کی شکل کیا ہوگی۔ یہاں پہلی بات تو یہ ہے کہ اس کی نیت کیا ہے۔ اگر وہ یوں ہی عادتاً باربار قسم کھاتا ہے یا قسم کے الفاظ کثرت سے بولتا رہتا ہے تو اس پر تو سرے سے کوئی کفارہ نہیں ۔ قرآن کا ارشاد ہے:

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـٰنِكُم...﴿٢٢٥﴾... سورةالبقرة

اور اگر وہ قسم کی نیت سے ایسے الفاظ کہتا ہے۔

اور پھر اسے توڑتا ہے تو اس پر کفارہ واجب ہے اور جو اس نے باربار قسمیں کھائی ہیں اگر وہ ایک ہی کام یا معاملے کےبارےمیں ہیں تو پھر آخر میں ایک ہی قسم کا کفارہ دینا ہوگا اور اگر مختلف معاملات میں الگ الگ قسمیں  کھاتا رہا ہے تو پھر الگ الگ کفارہ ہوگا اور اگر اسے یاد ہی نہیں کہ اس نے کتنی بارقسمیں توڑی ہیں پھر بھی ایک قسم کا کفارہ دے کر آئندہ کے لئے اللہ تعالیٰ سےمعافی مانگے۔

کفارہ ادا کرنے کی اشکا ل درج ذیل ہیں:

ارشاد قرآنی ہے:’’اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو درمیانے درجے کا کھانا کھلایا جائے جیسا کہ تم خود اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا مساکین کو کپڑے پہنا دے یا ایک غلام آزاد کردے جس کو یہ چیزیں میسر نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھ لے۔‘‘(المائدہ:۸۹)

مقدار واضح ہے کہ دس مسکینوں کو ایک بار بٹھا کر کھاناکھلادے یا ایک مسکین کو دس بار کھانا کھلا دے یا اس کھانے کے برابر رقم دے دے‘جس سے وہ دس مرتبہ کھانا کھا سکتے ہیں یادس مساکین کو کپڑے بنوا کردے۔ اگر یہ مالی کفارہ ادا کرنے سے قاصر ہے تو پھر تین دن لگاتار روزے رکھ کر قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرے۔

جہاں تک مستحقین کا سوال ہے تو اس کا حقدار وہ سارے لوگ ہوسکتے ہیں جن کے پاس کھانے پینے کےلئے ضرورت کے مطابق سامان نہیں اور جو ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص562

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ