سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) خون کا عطیہ دیا جاسکتاہے؟

  • 14102
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1340

سوال

(252) خون کا عطیہ دیا جاسکتاہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لیڈز سے علی اکبر دریافت کرتےہیں کہ کیا خون کا عطیہ دینا یا ایک شخص کا خون دوسرے شخص کے بدن میں منتقل کرنا جائز ہے؟ قرآن وسنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام میں بعض کام عام حالات میں تو جائز نہیں لیکن خصوصی یا مجبوری کی حالت میں ان کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ خون کا عطئے کا مسئلہ بھی اسی طرح کا ہے کہ یہ ایک مجبورو لاچار آدمی کی مدد کرنا ہے اور خون دے کر اسے بچایا جاسکتا ہے۔

عام حالات میں تو قرآن نے خون کو حرام قراردیا ہے کہ اس کاپینا استعمال کرناجائز نہیں لیکن قرآن میں  ’’ فَمَنِ اضْطُرَّ‘‘ کے الفاظ سے مجبوری کی شکل میں اجازت بھی دے دی ہے اور پھر اسلام تو باہمی تعاون اور خیر خواہی کی تلقین کرنے والا دین ہے۔ رسول اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جس نے کسی مومن   سے دنیا میں کوئی تنگی دور کرنے کےلئے مدد کی اللہ قیامت کے دن اس کی تنگیاں دور کردے گا۔ تو ایسا شخص جسے خون دے کر ہی بچایا جاسکتا ہے اس کی جان خطرے میں ہے اور خون کی مدد کے سوا کوئی دوا کارگر نہیں ہوسکتی تو ایسے شخص کےلئے خون دیا جاسکتا ہے اور اس کےجسم میں خون منتقل بھی کیا جاسکتاہے۔

حال ہی میں اس مسئلے پر سعودی عرب کے مفتی اعظم سماحتہ الشیخ عبدالعزیز بن بازؒ کا فتویٰ بھی شائع ہوا ہے انہوں نے اسے نہ صرف جائز قرار دیا ہے بلکہ خون کے عطیات دینے کی رغبت بھی دلائی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص545

محدث فتویٰ

تبصرے