سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(251) اضطراری حالت میں دوسرے کا گردہ لگایا جا سکتا ہے؟

  • 14101
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1508

سوال

(251) اضطراری حالت میں دوسرے کا گردہ لگایا جا سکتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سٹوکٹن آن ٹیس سےایم ایس لکھتے ہیں کہ

 مشین پر دارومدار(Kidney) میں پورے دو سال سےبیمارہوں اس وقت کڈنی

ہے۔ ایسے مریض کی زندگی کا کیا حال ہوتا ہے اور اسے کیا دشواریاں اور پریشانیاں  پیش آتی ہیں ان کی وضاحت کی ضرورت نہیں۔ اس کا آخری علاج جس سے مریض نجات پاسکتا ہے وہ یہ ہے کہ کسی تندرست یا فوت شدہ مسلم یا غیرمسلم کا گردہ آپریشن کے ذریعے نکال کر میرے جیسے مریض کے جسم میں ڈال دیا جائے۔ میرا بھی یہ آپریشن ہونےوالا تھا کہ شریعت اسلامی کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے آخری وقت میں کام روک دیا گیا۔ اس لئے امید کرتا ہوں  کہ آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں مجھے شریعت مطہرہ کے فیصلے سےمطلع کریں گے جو دل ودماغ کے الجھنیں دور کرے اور دوسروں کے اعتراضات کا مکمل جواب بن جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عام حالات میں تواسلامی شریعت اس امر کی اجازت نہیں دیتی کہ دوسرے شخص کا خون یا کسی زندہ اورمردہ کےجسم کا کوئی عضو دوسرے انسان میں منتقل کیا جائے لیکن ایسی  مجبوری کی حالت میں جب جان خطرے میں ہو اور اس کے سوا کوئی علاج بھی نہ ہو تو پھر اضطراری حالت میں دوسرے کا عضو جوڑا بھی جاسکتا ہے اور خون بھی دیا جا سکتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت قرآن کریم کا یہ ارشاد ہے کہ:

﴿إِنَّما حَرَّ‌مَ عَلَيكُمُ المَيتَةَ وَالدَّمَ وَلَحمَ الخِنزيرِ‌ وَما أُهِلَّ بِهِ لِغَيرِ‌ اللَّهِ فَمَنِ اضطُرَّ‌ غَيرَ‌ باغٍ وَلا عادٍ فَلا إِثمَ عَلَيهِ إِنَّ اللَّهَ غَفورٌ‌ رَ‌حيمٌ ﴿١٧٣﴾... سورةالبقرة

’’ اللہ نے تمہارے لئے حرام قرار دے دیا مردار ‘خون ‘خنزیر کا گوشت‘غیر اللہ کے نام ک نذر۔ پس جو کوئی مجبور ہوگیا نہ تو زیادتی کرنے والا ہے اور نہ حد سے بڑھنے والا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بے شک اللہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔‘‘

اب یہاں جن اشیاء کو قطعی طورپر  حرام ٹھہرا یا گیا ان میں خون اور خنزیر کا گوشت بھی شامل ہے مگر استثنائی شکل موجو دہے کہ اگر کوئی شخص ایسی مجبوری میں مبتلا ہوگیا ہو کہ ان چیزوں کے استعمال کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تو وہ اتنی مقدار میں استعمال کرسکتا ہے جس سے اس کی جان بچ جائے۔

آپ کےکڈنی آپریشن کی بھی یہی صور ت حال ہے ۔زندگی خطرے میں ہے۔ یہی ایک راستہ ہے کہ کسی دوسرے کی کڈنی ٹرانسفر کی جائے۔ یہ اضطرار اور مجبوری کی حالت ہے۔ اس میں آپ کو اجازت ہے کہ کڈنی ٹرانسفر کا آپریشن کروالیں۔ اللہ تعالیٰ رحم کرنے والا ہے ۔ اللہ کے دین میں آسانیاں ہیں تنگیاں نہیں۔خود نبی کریمﷺ نے فرمایا:

’’یسرواولاتعسروا۔‘‘ (بخاري کتاب الادب باب قول النبی ﷺ یسروا ولا تعسروا (۶۱۲۵) مسلم کتاب الجهاد باب فی الامر بالتیسر ۱۷۳۳/۷)

’’کہ آسانیاں پیدا کرو مخلوق خدا کو تنگیوں میں مبتلا نہ کرو۔‘‘

لغزشیں اللہ معاف کرنے والا ہے۔ اس لیے اس آیت میں جہاں مجبوری کی حالت میں حرام چیزوں کے استعمال کی اجازت دی ہے وہاں آخر میں کہا کہ اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص543

محدث فتویٰ

تبصرے