سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(233) کیا حرام غذا کھانے والی مرغیاں حلال ہیں؟

  • 14083
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1804

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مغربی جرمنی سے خالد بشیر لکھتے ہیں۔ ہم نے گوشت کے حلال وحرام کے بارےمیں آپ کے رسالے میں بہت کچھ پڑھا۔ اسی سلسلے میں ہم چند دوستوں نے مل کر زندہ مرغیاں خرید کر خود ذبح کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ ہم میں سے ایک دوست نے ایک دن ٹی وی میں مرغیوں کی خوراک کے بارے میں ایک پروگرام دیکھا کہ وہ خوراک جو مرغیاں کھاتی ہیں ان میں غیر مشروع طریقوں سے ذبح کئے ہوئے جانوروں کا خون انتڑیاں گویا کہ سب گندگی وغیرہ ملا کر مرغیوں کی خوراک بناتےہیں اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس خوراک میں زیادہ تر خنزیروں کا خون وغیرہ ہوتا ہے۔

گویا مرغیاں جو خوراک کھاتی ہیں تو ان  میں ان چیزوں کا اثر ضرور ہوتا ہوگا۔ اس بارے میں  آپ بتائیں کہ آیا ہم یہ مرغیاں کھانا چھوڑدیں یا کیا کریں جبکہ مرغی تو  ہمارے لئے حلال ہے؟ نیز خنزیر کی چربی سے بنی ہوئی چیزوں  پر بھی روشنی ڈالئے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ جانور جن کی خوراک حرام چیزیں یا غلاظت ہوانہیں حدیث  میں جلالہ کہا گیا ہے ۔ اس میں مرغیوں کے علاوہ بھیڑ بکری  اور گائے بھی شامل ہوسکتی ہے۔ آپ نے جن مرغیوں کے بارےمیں دریافت کیا ہے وہ بھی اس کے ضمن میں آسکتی ہیں۔ اس بارے میں حضرت عمرو بن شعیب کی  یہ حدیث بڑی واضح ہے کہ

رسول اللہﷺ نے جلالہ کا گوشت کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا ہے۔ اس لئے کہ جن جانورون کی ساری خوراک  حرام یا غلیظ چیزیں ہوں یا ان کی خوراک کاغلاب حصہ ان چیزوں پر مشتمل ہوتو ان کا گوشت کھانا جائز نہیں۔

لیکن اگر یہ مرغیاں جو خوراک کھاتی ہیں ان میں کچھ اور چیزیں بھی شامل ہیں یعنی حلال و حرام چیزوں کو  ملا کر ان کی خوراک  تیار کی گئی ہے تو ایسی شکل میں یہ دیکھا جائے گا کہ زیادہ حصہ کس چیز کا ہے۔ اگر حلال اشیاء خوراک میں زیادہ ہیں تو پھر جائز ہے اور اگر  حرام اشیاء کی کثرت ہے تو پھرنا جائز ہے۔ بعض ائمہ نے اس کا معیار یہ بھی مقرر کیا ہے کہ اگر اس کے گوشت کے ذائقے رنگ یا بو میں فرق ہے یعنی عام مرغیوں سے مختلف ہے تو پھر جائز نہیں۔ بصورت دیگر جائزہے۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے بارےمیں منقول ہے کہ وہ ایسی مرغی کو تین دن تک اپنے پاس رکھ کر صحیح خوراک دیتے اور اس کے بعد ذبحہ کرکے کھا لیتے۔ اس لئے اگر یہاں بھی یہ صورت ممکن ہوتو اس طرح کھا لینا جائز ہوگا۔ پاک و ہند میں بھی مرغیاں دیہاتوں میں انتڑیاں اور دوسری گندی چیزیں کھالیتی ہیں لیکن چونکہ ان کی غذا ملی جلی ہوتی ہے اس لئے یہ مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔

بہرحال احتیاط اسی میں ہے کہ ایسی مرغیوں کا گوشت کھانے سے اجتناب کیا  جائے جن کی خوراک کا غالب حصہ حرام گوشت یا خون ہے ہاں اگر تین دن تک روک کراسے صحیح خوراک دے کر ذبح کر لیا جائے تو پھر اس کے کھانے میں کوئی مانع نہیں۔

آخرمیں جو خنزیر کی چربی سے بنی ہوئی چیزوں کے بارے میں دریافت کیا ہے تو اس سلسلے میں اگر ثابت ہوجائے کہ کسی چیز میں خنزیر کی چربی کی ملاوٹ ہے تو اس کا کھان جائز نہیں۔ اگر کسی آدمی نے تحقیق کرکے ایسی فہرست شائع کی ہے تو اس پر اعتماد کرنا چاہئے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص505

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ