السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
یہ تو ٹھیک ہے کہ عورت کو اسلام میں پردے میں رہنا چاہئے لیکن کیا اسلام میں عورت کی جگہ صرف گھر ہی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ تو آپ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ عورت کا پردے میں رہنا ضروری ہے لیکن اس کا مطلب ہرگز نہیں کہ عورت گھر سے بالکل باہر نہیں نکل سکتی۔ ضرورت کے لئے عورت کا باہر جانا جائز ہے مگر اس کے لئے اسلام نے چند شرائط اور حدود وقیود رکھی ہیں۔ا گر ان کا لحاظ نہ رکھا جائے تو پھر عورت کا باہر پھرنا فتنہ وفساد کا سبب بھی بن سکتاہے۔ سب سے پہلی شرط تو یہ ہے کہ عورت جب باہر نکلے تو اس کا لباس باپردہ ہونا چاہئے اور خاص ضرورت کے تحت ہاتھ اور چہرہ کھلا رکھ سکتی ہے بشرطیکہ فتنہ کا باعث نہ بنے۔ میک اپ اور بناؤسنگھا ر کرکے باہر پھر نا کسی حالت میں بھی جائز نہیں ہے۔
دوسری شرط یہ ہے کہ وہ غیر محرم مردوں میں خلط ملط نہ ہو۔ اسی طرح اسلام نے یہ قید بھی لگائی ہے کہ سفر میں عورت کو اکیلے نہیں جاناچاہیے بلکہ کسی محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔ رسول اللہﷺ کے زمانے میں بھی عورتیں سودا سلف لینے باغوں یا کھیتوں میں کام کرنے کے لئے باہر نکلتی تھی لیکن یہ سب کچھ اشد ضرورت کی شکل میں ہے۔ ورنہ عورت کی اصل ذمہ داری گھریلو امور کی نگرانی اور بچوں کی تعلیم و تربیت ہے۔ آپ اس سلسلے میں قرآن کے ان دو مقامات کے معانی اور تفاسیر کا مطالعہ کریں تو اس موضوع پر آپ کو تفصیلی معلومات حاصل ہوں گی۔ازدواج مطہرات کے بارے میں ارشاد قرآنی ہے:
﴿وَقَرنَ فى بُيوتِكُنَّ وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ وَأَقِمنَ الصَّلوٰةَ وَءاتينَ الزَّكوٰةَ وَأَطِعنَ اللَّهَ وَرَسولَهُ...﴿٣٣﴾... سورةالاحزاب
(اے نبی کی بیویو!)’’ تم اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردگی کا اس طرح مظاہرہ نہ کرو جس طرح پہلے جاہلیت کے زمانہ میں کیا جاتا تھا اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کے احکام کی تعمیل کرو۔‘‘
دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے:
﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِهِنَّ وَيَحفَظنَ فُروجَهُنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ مِنها وَليَضرِبنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ...﴿٣١﴾... سورةالنور
’’اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی عزتوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگھار (غیروں کے سامنے) ظاہرنہ کریں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں کواپنے دوپٹوں سے ڈھانپ کررکھیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب