سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(212) غیر محرم خواتین کو سلام کہنا جائز ہے؟

  • 14062
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1214

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لیوٹن سے مقبول احمد کاظمی تحریر کرتے ہیں کہ کیا حضورﷺ نے غیر محرم اور پردہ دار خواتین کو سلام کرنے سے منع فرمایا ہے؟ مکمل حدیث لکھ کر شکریئے کا موقع دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جہاں تک قرآن و حدیث کےعمومی دلائل کا تعلق ہےتو اس میں سلام کہنےاور جواب دینے میں مردو عورت یا محرم و غیر  محرم کا کوئی فرق نہیں ہے۔ اس بارے میں قرآن کی یہ آیت خاص طور پر قابل غور ہے

﴿وَإِذا حُيّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيّوا بِأَحسَنَ مِنها أَو رُ‌دّوها ... ﴿٨٦﴾... سورةالنساء

’’اور جب تمہیں کوئی سلام کے الفاظ کہےتو تم بھی جواب میں اس سے بہتر سلامتی کے کلمات کہو یا اس کے الفاظ لوٹادو۔‘‘

اب اس آیت میں مردو عورتیں سب شامل ہیں اورکسی دوسری آیت یا حدیث میں مزید کوئی  وضاحت بھی نہیں جس سے فرق معلوم ہوتا ہو۔

امام بغویؒ ‘‘شرح السنہ’’ میں یہ حدیث لائے ہیں:

’’عن جریر بن عبدالله ان النبی ﷺ مرعلی نسوة فسلم علیهن۔‘‘ (مسند احمد ۳۵۷/۲ شرح السنة ۲۶۵/۱۲ رقم ۳۳۰۸)

’’حضرت جریر بن عبداللہ روایت کرتےہیں کہ بنی کریم ﷺ عورتوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں سلام کیا۔‘‘

اور بہت سی روایات اور اقوال سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دور نبوی میں مرد عورتوں کو سلام کہتے تھے۔ لیکن اس کے ساتھ بعض تابعین ائمہ کےایسے اقوال بھی امام بغوی نے نقل کئےہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی خاص مقصد یا حکمت کا تقاضا ہو تو مردوں کو عورتوں سے علیک سلیک کرنےمیں احتیاط برتنا چاہئے۔

مثلاً عورت اکیلی ہے اور یہ خدشہ ہےکہ سلام کہنے سے مزید  گفتگو کا دروازہ کھل جائے گا اور نوبت غلط خیالات و تصورات تک پہنچ جائے گی تو پھر احتیاط ہی بہتر ہے‘یعنی اگر کسی فتنے یاخرابی کا اندیشہ ہوتو پھر غیر محرم عورتوں کو سلام کرنے  سےاجتناب کرنا چاہئےبصورت دیگر اس میں کوئی ممانعت یاقباحت نہیں۔

بہرحال یہ سارے احتیاط کے تقاضے ہیں جنہیں اگر ملحوظ رکھا جائے تو بہتر ہے‘عمومی طورپر کوئی پابندی نہیں ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص459

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ