سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(208) کیا لمبے ناخن رکھنا جائز ہے؟

  • 14058
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1055

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شفیلڈ سےمسز جبیں اختر لکھتی ہیں کہ عورتوں خصوصا ً بعض نوجوان لڑکیوں میں یہ فیشن نکلا ہے کہ وہ اپنے ناخن لمبے رکھتی یا ایک انگلی کا ناخن خاص طور پر بڑھالیتی ہیں۔ شرع میں اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺ نے جن چیزوں کو فطرت میں شمار کیا ہے ان میں ناخنوں کاکاٹنا بھی شامل ہے۔ مسلم شریف کی حدیث ہے کہ آپ نے دس چیزوں کو فطرت میں سے قراردیا۔

""وهی قص الشارب واعفاء اللحیة والسواک واستنشاق الماء وقص الظفار و غسل البراجم و عقد الاصابع و نتف البط وحلق العانة والتقاص الماء۔"(مسلم مترجم ج ۱ کتاب الطهارة باب خصال الفطرة ص ۳۹۰)

’’مونچھوں کا کاٹنا ‘داڑھی بڑھانا ‘مسواک کرنا’ناک میں پانی ڈالنا‘ناخن کاٹنا ‘انگلیوں کے درمیان جوڑوں کا دھونا‘زیر بغل بال صاف کرنے زیرناف بالوں کو صاف کرنا استنجا کرنا۔ ایک دوسری روایت میں ختنے کا بھی ذکر ہے۔ اس طرح یہ دس کام فطرت میں سے قرار دئیے گئے۔‘‘

اب اس میں ناخن کاٹنا بھی فطرت میں شمار کیا ہے۔ اس لئے ناخن بڑھانا رسول اکرمﷺ کےحکم سےروگردانی ہے جو جائز نہیں اور مسلمان بہنوں کو چاہئےکہ وہ ایسے میک اپ اور زینت سے پرہیز کریں جس میں ہمارے پیارے نبی ﷺ کے حکم کی نافرمانی ہوتی ہو اور پھر اگر یہ فیشن محض غیر مسلموں کی تقلید اور نقل میں ہے تو پھر اور زیادہ جرم ہے۔ ایک تو فطرت کی مخالفت کی۔ حدیث نبوی پر عمل نہیں کی ااور دوسرا مغربی عورتوں کی نقل کرتے ہوئے یہ  کام کیا۔

نبی کریمﷺ نےایسے مردوں اور عورتوں سے سخت الفاظ کےساتھ اظہار بیزاری فرمایا  جو غیر مسلموں کی اندھی تقلید میں اسلامی طرز معاشرت کو خیر بار کہہ دیتے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص455

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ