سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(194) عقیقہ سنت ہے؟

  • 14044
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1088

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

والتھم سٹو لندن سےمحمد رفیق لکھتےہیں

عقیقہ کی تفصیل تحریر کریں اور عقیقہ کتنی عمر تک کیاجاتا ہے؟ کسی بچے کے پیدا ہونے کے بعد یا دوچار سال کی عمر تک کیا جاسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقیقہ کے بارےمیں رسول اللہ ﷺ نےجس تاکید کے ساتھ حکم فرمایا اس کی وجہ سے بعض نے اسے واجب قرار دیا ہے لیکن جمہور علماء کے نزدیک یہ اہم سنتوں میں سے ہے۔

آپ ﷺ نے فرمایا ہر نومولود عقیقہ میں رہن ہے‘ ساتویں دن اس سے ذبح کیا جائے اور اس کاسر منڈایا جائے۔ ایک حدیث میں ۷ دن کے بعد ۱۴ دن کے بعد ۲۱ دن کے بعد کا بھی ذکر ہے۔ امام بیہقی کی ایک روایت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس آدمی کو سات دن چودہ دن یا اکیس دن بعد کرنے کی طاقت نہ  ہو اسے جب میسر ہو اس وقت عقیقہ کرسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنا عقیقہ  خود نبوت کے بعد کیا تھا۔ بہرحال مسنون طریقہ تو یہی ہے کہ پیدائش کے ساتویں ‘ چودہویں یا اکیس دن بعد عقیقہ کیا جائے اور اگر کسی کو طاقت نہ تھی یا کسی اور وجہ سے نہ کرسکا تو وہ بعد میں عمر بھرکرسکتا ہے اس طرح تلافی مافات ہوجائے گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص421

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ