السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسٹر ایم۔ آر سوال کرتے ہیں کہ برطانیہ میں قیام کے دوران میری ایک انگریز لڑکی سے واقفیت ہوگئی ۔ میں نے حسن اخلاق اور حسن سلوک سے متاثر ہو کر اس سے شادی کا فیصلہ کر لیا۔ اس دوران اسے اپنے ملک ساتھ لےگیا اور اس خیال سے کہ آئندہ میری بیوی ہوگی’اس سے جنسی تعلق بھی قائم کرتا رہا۔ اب مجھے یہ احساس ہوا کہ میں نے گناہ کا ارتکا ب کیا اور اس پر شرمندہ ہوں ۔ کیامیرے اوپر زنا کی شرعی حد واجب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام میں کسی عورت سے شرعی نکاح سے پہلے جنسی تعلق قائم کرنا حرام اور کبیرہ گنا ہ ہے اگرچہ کسی عورت سے نکاح کی نیت ہی کیوں نہ ہو اور اس سے باقاعدہ منگنی بھی ہوچکی ہو۔ وہ اس کے لئے غیر محرم ہی ہوگی اور اس سے خلوت اختیار کرنا یا اس کے ساتھ جنسی گفتگو کرنا‘کسی محرم کے بغیر اس سے ملنا یا اس کے ساتھ سفر کرنا یہ سب ناجائز ہیں۔ جنسی تعلق تو سنگین جرم ہے۔ جہاں تک اس فعل پر زنا کی شرعی حد کا تعلق ہے تو جب تک اس طرح کے فعل کی اطلاع حاکم یا عدالت کو نہیں پہنچتی اس وقت تک حد نہیں ہوگی اور جو آدمی سچے دل سے توبہ کرلےگا اللہ تعالیٰ اسے معاف کرنے والا ہے۔ کیونکہ اللہ نے اس گناہ پر پردہ ڈال دیا اور توبہ کا موقع بھی دے دیا۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فوری توبہ کرنی چاہئے اور آئندہ ایسے گناہوں سے دور رہنے کا عہد کرنا چاہئے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب