سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(174) خفیہ نکاح جائز ہے؟

  • 14024
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 770

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نکاح جس میں مرد عورت ایجاب وقبول کریں اور مہر کا تعین کریں مگر کسی تیسرے آدمی کو خبر نہ ہو یعنی گواہوں کے بغیر شادی کرلی۔ کیا اس طرح کا خفیہ نکاح درست ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسا نکاح جس میں ولی اور گواہ موجود نہ ہو اور میاں بیوی کے سوا کسی تیسرے آدمی کو اس کا علم تک نہ ہو‘ اس کے باطل ہونے پر فقہا امت کا اتفاق ہے کیونکہ گواہ اور اعلان نکاح یہ دونوں بنیادی ارکان ہیں ۔ رسول اللہﷺ کافرمان ہے:

’’فصل مابین الحلال والحرام الدف والصوت‘‘ (سنن ابي داؤد للالبانی جزء الثانی رقم الحدیث ۱۸۶۵)

’’یعنی حلال وحرام میں فرق اعلان و اظہار ہے۔‘‘

جس نکاح میں اعلان یا جس کی عام شہرت نہیں ہوگی وہ باطل ہوگا۔ اس لئے مساجد میں نکاح کی سنت اد اکرنا بہتر اور افضل  ہے تاکہ عام لوگوں کو اس کا علم ہوجائے اور پھر نکاح کا مقصد ایسے آزادانہ تعلقات ہیں جس میں کسی قسم کےشک و شبہ کی گنجائش نہیں رہتی جبکہ خفیہ شادی نہ صرف شک وشبہ کامحل ہوتی ہے بلکہ بعد میں بے شمار فتنوں کا سبب بھی بنتی ہے۔ بہرحال وہی نکاح صحیح ہوگا جس کا باقاعدہ اعلان کیا جائے ’ولی کی اجازت ہواور وہ موجود ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص374

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ