السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مغربی جرمنی سے نثار احمد پوچھتے ہیں کیا ٹیلی فون پر نکاح جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ٹیلی فون پر نکاح کے جواز یا عدم جوا ز سے پہلے صحت نکاح کےسلسلے میں چند باتوں کا جاننا ضروری ہے اور وہ ہیں ایجاب و قبول ۔ دو گواہ اور حق مہر اور ولی کاہونا۔ اب اگر فون کے ذریعہ یہ ساری شرطیں پوری کی جاسکتی ہیں تو نکاح درست ہوگا اور اگر فون پر ان شرطوں کا پورا کرنا ممکن نہیں تو پھر نکاح صحیح نہ ہوگا اور اس میں اہم ذمہ داری نکاح کرنے والے کی ہے اگروہ گواہوں کے سامنے فون پر ایجاب وقبول کروالینے پر مطمئن ہے اور لڑکی یا لڑکے کی آواز فون پر پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے یا دو گواہ آواز پہچان کر ایجاب و قبول کی تصدیق کردیتے ہیں تو نکاح درست ہوگا۔ مگر ایجاب وقبول کی صحیح اور یقینی شکل کے بغیر فون پر نکاح نہیں کیاجاسکتا اور ایسے معاملات میں احتیاط ضروری اور بہتر ہے۔ کیونکہ اگر مطلقاً یہ دروازہ کھول دیا جائے تو اس سے بےشمار خرابیاں اور مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ہے اس لئے یہ ذمہ داری نکاح کرنے یا نکاح کی رجسٹریشن کرنے والے کی ہے وہ کس طرح شرائط نکاح کی تکمیل کرکے فون پر نکاح کرواسکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب