السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک نوجوان ہوں اور جس معاشرے میں رہتا ہوں وہاں بے شمار اسباب ہیں جو گناہ کی دعوت دیتے ہیں جن سے گھبراتا ہوں لیکن شادی کے مالی وسائل بھی نہیں تو کیا شادی کےلئے میں سود پر قرض لےسکتاہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سود حرام ہے۔ قرآن نے اسے اللہ اور رسول ﷺ کے خلاف کھلی جنگ قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے کھلانے والے اور لکھنے والے نیز گواہوں سب پر لعنت بھیجی ہے۔ آپ جیسے بھائیوں کو رسول اللہ ﷺ کےاس فرمان پر عمل کرناچاہئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
’’یا معشر الشباب من استطاع منکم الباءة فلیتذوج و من لم یستطع فعلیه بالصوم فانه له وجاء‘‘ (مسلم مترجم ج ۳ کتاب النکاح باب استحباب النکاح ص ۹)
’’ اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شادی کی ضروریات پوری کرسکے وہ شادی کرے اور جو نہ کرسکے وہ روزہ رکھ لیا کرے جو اس کے لئے ڈھال کا کام دے گا۔‘‘
حضورﷺ کے اس فرمان پر عمل کرنے سے جہاں ایک طرف صبر کا حوصلہ پیدا ہوگا وہاں اللہ تعالیٰ اس کےلئے آسانیاں اور ذرائع بھی پیدا کردے گا۔ جب ہم حلال ذرائع کیلئے تھوڑے پر قناعت کریں گے تو اللہ تعالیٰ یقیناً ہمارے لئے آسانیاں پیدا کرے گا۔
اسکا وعدہ ہےکہ
﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرزُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ ... ﴿٣﴾... سورةالطلاق
’’جو اللہ سے ڈر جاتا ہے اس کیلئے وہ خود راستہ بنادیتا ہے اور اس جگہ سے اس کیلئے رزق مہیا کردیتا ہے جہاں سے اسے وہم گمان بھی نہیں ہوتا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب