السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مرتد کی تعریف کیا ہے؟ اسلام میں اس کی سزا کیا ہے؟ اور کیا یہ سزا آزادی فکر کےمنافی نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دشمنا ن اسلام ‘ جن اسلامی سزاؤں کے بارے میں مکروہ اور غلیظ پروپیگنڈہ کرتےہیں ان میں ارتداد کی سزا بھی ہے حالانکہ مرتد کی اسلام نے جو سزا مقرر کی ہے وہ عدل وانصاف کے عین مطابق ہے۔ مرتد اسلامی اصطلاح میں وہ شخص ہے جو حلقہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد دوبارہ کفر کی طرف لوٹ جائے یعنی وہ مسلمان جو کافر ہوجائے اسلام میں اس کی سزا قتل ہے۔ پیغمبر اسلام نے فرمایا:
’’من بدل دینه فاقتلوہ‘‘ (سنن الکبری ج ۸ کتاب المرتدص ۱۹۵)
’’جس نے اپنے دین کو تبدیل کردیا اسے قتل کردو۔‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام میں مذہب و عقیدے کی آزادی ہے اور ارشاد ربانی ہے لا اکراہ فی الدین لیکن اسلام میں سرکشی و بغاوت کی بھی اجازت نہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے کوئی شخص حریت فکر کا سہارا لےکر ایک ملک کا شہر ی ہونے کے ساتھ اسی ملک کےخلاف اعلانیہ بغاوت کرکے غداری کامرتکب ہو۔ اور ان مصنوعی اور عارضی سرحدوں کےممالک کا وفادار نہ رہے کوئی ملک بھی اسے معاف نہیں کرتا اور شاید ہی اس کےلئے سزائے موت سے کم کوئی سزا ہو۔ تو جو شخص اپنے دین ایمان اور اللہ سے بغاوت کرے’غداری کا مرتکب ہو تو کیا وہ اس سے کم سزا کا مستحق ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔اسلام نے مرتد کے قتل سے پہلےاسے رجوع اور تو بہ کا حق دیا ہے تا کہ وہ تائب ہر کر دوبارہ حلقہ اسلام میں داخل ہو جائے۔ اگر وہ تائب نہ ہو تو اپنے دین سے مذاق کرنے والے اس باغی کو کیفر کردار تک پہنچادیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب