سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(165) کیا قبلہ کی طرف پاؤں کرکے لیٹنا جائز ہے؟

  • 14015
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 11753

سوال

(165) کیا قبلہ کی طرف پاؤں کرکے لیٹنا جائز ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہاول پور (پاکستان ) سے محمد اشرف رسول لکھتے ہیں

سوال حاضر خدمت ہیں۔ امید ہے جواب صراط مستقیم کی وساطت سے مل جائے گا۔

۱۔قبلہ (کعبہ)کی طرف پاؤں کرکے لیٹنا جائز ہے؟ جائز ہے تو کوئی دلائل اور اگر ناجائز ہے تو بھی دلائل سے واضح کریں۔

۲۔بعض حضرات کا کہنا ہے کہ شمال کی جانب بھی پاؤں کرکے نہیں لیٹنا چاہئے اور نہ ہی شمال کی طرف منہ کرکے پیشاب کرناچاہئے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں:

’’نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی قضائے حاجت کےلئے بیٹھے تو وہ قبلہ کی طرف نہ منہ کرے نہ پیٹھ۔‘‘ (مسلم شریف)

اس حدیث میں بیت اللہ کی طرف منہ اور پیٹھ کرکے پیشاب یا پاخانہ کرنے سے روک دیا گیا ہے اس کےعلاوہ نبی کریمﷺ سے کوئی ایسا فرمان منقول نہیں جس میں آپﷺنے بیت اللہ کی طرف پاؤں کرکےلیٹنے سےمنع فرمایا ہو۔ اس لئے بنیادی طورپر ہم اسے ناجائز نہیں کہہ سکتے ۔ کیونکہ پاؤں کرکے لیٹنے سے منع پر ہمارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔

رہا مسئلہ ادب و احترام کا تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بیت اللہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرکے پیشاب کرنے سے منع کیا گیا اس سےمقصود بیت اللہ کا احترام اور اس کی توقیر ہے۔ اس لئے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پاؤں کرکے لیٹنے میں بھی ایک لحاظ سے بے ادبی ہے اس لئے یہ بھی جائز نہیں۔

ہم اس بارے میں ممانعت کا حکم قطعیت کے ساتھ اس لئے نہیں لگاسکتے کہ اس  میں کوئی دلیل قرآن وسنت سے ہمارے سامنے نہیں لیکن اگر کسی علاقے کے عرف عام یا رواج کے مطابق کسی محترم چیز کی طرف پاؤں کر کے لیٹنا بے ادبی کی علامت ہے تو ایسی صورت میں بیت اللہ کی طرف پاؤں کر کے لیٹنے سے بھی پرہیز کرناچاہئے اور اگر کوئی عام عادات کےمطابق اسے بے ادبی نہیں سمجھتا اور بے ادبی کے خیال سے وہ پاؤں کعبہ کی طرف نہیں کرتا تو اسے ناجائز نہیں کہا جاسکتا ناجائز قراردینے کے لئے واضح شرعی دلیل کا ہونا ضروری ہے۔

ادب و احترام کی وجہ سے بعض بزرگان دین کعبہ کی طرف منہ کرکے تھوکنے سے بھی پرہیز کرتے تھے۔ اب یہ ادب و احترام ہے لیکن کوئی تھوکتا ہے تو اسے آپ ناجائز نہیں کہیں گے کیوں کہ ناجائز قرار دینے کےلئے ہمارے پاس کتاب وسنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے۔

جہاں تک شمال کی طرف پاؤں کرکے لیٹنے کا مسئلہ ہے تو اس بارےمیں کسی حدیث یا روایت میں کوئی ذکر نہیں کہ شمال کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنا یا پاؤں کرکے لیٹنے ناجائز ہے۔ اگر صرف اس دلیل کی وجہ سے ناجائز ہے کہ شمال کی طرف کچھ بزرگان دین کی قبریں  یا خانقائیں ہیں یا کوئی بڑی مسجد ہے تو پھر شاید کوئی کونہ بھی ایسا نہ ہو جس طرف کوئی مقدس مقام یا کسی بزرگ کی کوئی قبر نہ ہو۔ اس لئے صرف بیت اللہ  تک اس مسئلے کو محدود رکھنا چاہئے۔ اس کے علاوہ اگر پابندی عائد کریں گے تو اس میں خواہ مخواہ کی تنگی اور تکلیف ہوگی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص362

محدث فتویٰ

تبصرے