سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(160) والدین کی طرف سے حج کی صورت کیا ہے؟

  • 14010
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 837

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لندن سے محمد افضل سوال کرتے ہیں کچھ بھائی کہتے ہیں کہ جس شخص کے والدین نے حج نہیں کیا وہ اپنا حج نہیں کرسکتا یہاں تک کہ پہلے والدین کا حج ادا نہ کرلے۔ اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج کی فرضیت کےبارے میں اللہ رب العزت کا یہ فرمان اصل بنیاد ہے اور اسی کی روشنی میں فرض ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

﴿ وَلِلَّهِ عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا...﴿٩٧﴾... سورةآل عمران

’’اللہ کی طرف سے اس شخص پر حج فرض ہے جو بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو۔‘‘

ظاہر ہے یہاں طاقت سے مراد رادراہ ہے کہ اس کی مالی پوزیشن ایسی ہو کہ حج کے سفر کے جملہ اخراجات برداشت کرسکے اور واپس آنے تک اپنے اہل خانہ کے اخراجات  بھی پورے کرسکے۔

اب باپ ہو یا بیٹا جس کی اپنی اقتصادی حالت ایسی ہے کہ حج فرض ہوجاتا ہے تو پھر انہیں ایک دوسرے کا انتظار کئے بغیر حج کرنا ہوگا۔ اگر ایک آدمی کےوالدین پر حج فرض ہی نہیں ہے تو اس کےلئے یہ ضروری نہیں کہ وہ پہلے اپنے والدین کا حج کرے۔

اور اگر کوئی آدمی اپنے والدین کی طرف سے حج کرنا چاہتا ہے کیونکہ والدین کسی عذر کی بنا پر حج نہیں کرسکتے‘ تب بھی اسے پہلے اپنا حج کرنا ہوگا اس کے بعد ہی والدین کا حج کرسکتا ہے۔ کیونکہ جو آدمی کسی دوسرے کی طرف سے حج کرنا چاہتا ہے اس کےلئے پہلے اپنا حج کرنا ضروری ہے ورنہ وہ حج بدل نہیں کرسکتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص354

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ