سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(159) حج کے لئے والدین کی اجازت ضروری ہے؟

  • 14009
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1057

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

برلن (مغربی جرمنی) سے ایم اے ملک لکھتے ہیں کہ آپ کی خدمت میں چند ایک سوالات ارسال کررہا ہوں آپ قرآن وسنت کی روشنی میں جوابات سےنوازیں۔

(۱)زید امسال حج بیت اللہ کا ارادہ رکھتا ہے مگر اس بارے میں مجبوری یہ ہے کہ جب وہ پیشا ب کرتا ہے تو پہلے اور بعد چند قطرے آتے ہیں۔ یہ چیز عام نہیں ہے بلکہ اس وقت پیدا ہوتی ہے جب پیشاب کی حاجت ہوتی ہے ۔ کیونکہ دوران حج انسان کا پاک رہتا بہت ضروری ہے اور ناپاکی میں حج ادا نہیں کرسکتا ہے۔

(۲)زید کے سر اور جسم کےبال بھی گرتے ہیں اور دوران حج بال نہیں گرنے چاہئیں۔

(۳)بکر کے والدین پہلے سے حج ادا کئے ہوئے ہیں’اب بکر کا حج ادا کرنے کا ارادہ ہے۔ تو کیا اس بارے میں والدین سے اجازت لینا بھی ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱)پیشاب کے قطروں کی مجبوری ایسی نہیں کہ آپ حج کا ارادہ ترک کردیں۔ حدیث میں اس بیماری کا ذکر آتا ہے اور رسول اکرمﷺ نے اس کے بارے میں فرمایا کہ شلوار یا پاجامے کے نیچے کوئی زائد کپڑا (لنگوٹ یا انڈرویئر کی شکل کا) پہن لیا جائے تو اس کےبعد اگر قطرے آتے بھی رہیں تو کوئی حرج نہیں ہاں اتنی احتیاط ضروری ہے کہ نماز کے لئے ازسر نو وضو کرنا ہوگا۔ بہرحال اوپر والا کپڑا پاک اور صاف رہنا چاہئے۔ ایسی صورت میں قطرے آ بھی جائیں تو نماز اور حج کی ادائیگی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

(۲)جہاں تک بالوں کےگرنے کا مسئلہ ہے تو ایس صورت میں جب بال خود گر جائیں تو اس پر کوئی سزا یا دم نہیں ہے بلکہ قربانی اس صورت میں لازم آتی ہے جب احرام کی حالت میں خود بال کاٹے یا ہاتھ سے کھینچ کر نکال دے۔ لہٰذا جو بال خود گر جائیں ان کی وجہ سے حج میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

(۳)والدین نے پہلے حج کیا ہو یا نہ کیا ہو اگر اولاد پر حج فرض ہے تو والدین روک نہیں سکتے اور نہ ہی کسی فرض کی ادائیگی کےلئے والدین کی اجازت ضروری ہے۔ ہاں اگر والدین کسی شرعی عذر کی بنیاد پر بکر کو حج سے روکتے ہیں اور اجازت نہیں دیتے تو ایسی صورت میں والدین کی بات ماننا ہوگی۔مثلاً والدین اتنے بوڑھے ہیں  کہ وہ بکر کے بغیر سخت تکلیف یا مصیبت میں مبتلا  ہوجاتے ہیں تو ایسی صورت میں بکر کو ان کےلئے کو ئی معقول انتظام کرکے ان سے اجازت لینا ہوگی لیکن عام حالات میں والدین کی اجازت حج کے لئے کوئی شرط نہیں ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص353

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ