السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ویسٹ مغربی (برلن ) سےمتعدد رفقاء لکھتے ہیں
مغربی جرمنی میں تقریباً تمام پاکستانی بھائی سیاسی پناہ کی بنا پر رہائش پذیر ہیں۔ یہاں رہ کر جو دولت کماتے ہیں کیا اس دولت سے صدقات‘ خیرات ‘ زکوٰۃ اور حج وغیرہ جائز ہے اور جو کمائی ہم یہاں پر کرتےہیں کیا وہ حلال ہے؟اگر حلال نہیں تو قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جہاں تک زکوٰۃ و صدقات کا تعلق ہے تو زکوٰۃ ہر اس مال پر فرض ہوگی جس پر سال پورا ہوجائے۔ یعنی وہ رقم جو نصاب زکوٰۃ کی پہنچ چکی ہے اور ایک سال تک آپ کے پاس موجود بھی رہی ہے تو سال کےبعد اس میں زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہے۔ جہاں تک آپ کے مغربی جرمنی میں قیام کا مسئلہ ہے تو اس دوران آپ جو کمائی کرتےہیں اس کےحلال ہونے کےلئے بنیادی شرط یہی ہے کہ آپ اس دولت کو حلال طریقے سے کماتے ہیں۔ اگر آپ ایسا کام نہیں کرتے جو حرام ہے جیسے جوا’شراب’سود اور زنا جیسے کاموں کی کمائی بالاتفاق حرام ہے۔ اسی طرح جھوٹ‘ دھوکے اور بددیانتی سے کمائی ہوئی دولت بھی حرام ہے اور اگر آپ نے کوئی حرام ذریعہ استعمال نہیں کیا تو پھر آپ کی دولت حلال ہے اور اس میں صدقات و خیرات سب جائز ہے اس سے حج بھی کیا سکتا ہے۔ اب یہ بتانا فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے کہ اس دولت کوکمانے کےلئے ذرائع آپ نے جائز استعمال کئے ہیں یا ناجائز ۔ اگر ایک حکومت آپ کو سیاسی پناہ دے دیتی ہے اور اس میں آپ کو کام کرنے کی بھی اجازت ہے تو پھر وہاں سے کمائی ہوئی دولت کو حرام قرار نہیں دیا جاسکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب