السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے تین سال پہلے ایک پلاٹ لیا تھا جس میں نیت یہ تھی کہ جب اس کا ریٹ بڑھے گا تو اسے بیچ کر اور لے لوں گا،اس پر میں الحمدللہ زکوۃ دیتا ہوں،اور اس کی مالیت اس وقت تقریبا ٨ لاکھ ہے،میں ابو ظہبی میں جاب کرتا ہوں میرے پاس اس پلاٹ کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے،نہ ہی کوئی باپ دادا کی جائیداد اور نہ کچھ اور البتہ بینک میں ٥٤ ہزار ہیں،مجھے ہارٹ کی پرابلم ہے جسکی وجہ سے میری نیت یہ ہے کہ جب صحت زیادہ خراب ہو گی تو پاکستان جا کر یہ پلاٹ بیچ کر کوئی کام کروں گا، اب مجھے اسکی زکوۃ دینی چاہئے یا کہ نہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!آپ نے یہ پلاٹ چونکہ تجارت کی نیت سے لیا تھا ،لہذا آپ کو ہر سال اس کی زکوۃدینا پڑے گی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |