سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(230) دعوت دین کے آداب

  • 13988
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1377

سوال

(230) دعوت دین کے آداب
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم لوگ اکثر لوگوں کو دعوت دین کی طرف بلاتے ہیں لیکن میرے ایک قریبی دوست کا کہنا ہے کہ غیر مسلمین کو جب دعوت دیں تو صرف قرآن و سنت کی ہی بات بتانا چاہئے انکی کتابوں سے حوالہ دینا بالکل غلط بات ہے کیا یہ بات صحیح ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نہیں ! ان کی یہ بات غلط ہے،بلکہ دعوت کے میدان میں ان کی کتابوں کا مطالعہ کرنا از حد ضروری ہے۔کیونکہ یہ ایک موثر ذریعہ تبلیغ ہے،آپ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی مثال کو سامنے رکھیں ،وہ یہود ونصاری کی کتب سے بھی دلائل دیتے ہیں اور ان کے ہاتھوں مسلمان ہونے والے لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔قرآن مجید میں بھی اللہ تعالی نے یہی طریقہ دعوت اپنایا ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿قُل يـٰأَهلَ الكِتـٰبِ تَعالَوا إِلىٰ كَلِمَةٍ سَواءٍ بَينَنا وَبَينَكُم أَلّا نَعبُدَ إِلَّا اللَّـهَ وَلا نُشرِ‌كَ بِهِ شَيـًٔا...٦٤﴾ ... سورة آل عمران

اے اہل کتاب تم ایسے کلمہ کی طرف آو جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے،وہ یہ کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں۔

یہاں اللہ نے سب سے پہلے اس کلمہ کی دوعت دی ہے جو مسلمانوں اور اہل کتاب کے درمیان مشترکہ ہے۔

اسی طرح نبی کریم ﷺ نے ایک موقعہ پر ایک یہودی زانی کو تورات کی روشنی میں رجم کی سزا دی تھی ۔

تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دعوت کو موثر بنانے کے لئے ان کی کتب کے حوالے بھی دئیے جا سکتے ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے