سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(195) طلاق کے بعد بچوں کی پرورش اور اخراجات

  • 13953
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2780

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے شوہر نے مجھ کو طلاق دیدی اور ساتھ ہی ایک سالہ بچہ بھی ہے اس بچے کی پرورش کے سلسلے میں جھگڑا ہوا کہ کس کے پاس رہے گا ، لہذا شریعت اس کے بارے میں کیا رہنمائی کرتی ہے نیز بچے کے اخراجات کس کے ذمہ ہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مردوں کی بنسبت عورتوں کوبچوں کی پرورش کا زیادہ حق حاصل ہے ، اوراس مسئلہ میں اصل عورتیں ہی ہیں ، اس لیے کہ بچوں کے لیے عورتيں ہی زيادہ مشفق اوررحم کرنے والی اورچھوٹوں کی تربیت کے لحاظ سے بھی وہی صحیح اورلائق ہیں ، اوروہ پرورش اورتربیت کے معاملہ میں زيادہ صبرکرنے والی اورمشقت برداشت کرسکتی ہيں ۔اوربالاتفاق بچہ یا بچی کی پرورش کازیادہ حق ماں کوہی حاصل ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ آگے نکاح نہ کرے، اوراگرماں کہیں اورنکاح کرلے تواسے یہ حق حاصل نہيں رہے گا ۔

نبی کریم ﷺ نے سیدہ بریدہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:

أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَنْكِحِي(ابو داود:2276،قال الالبانی حسن)

تم جب تک شادی نہیں کرلیتیں اس بچے کی زیادہ حق دار تم ہی ہو۔

اگر کوئی خاتون دوبارہ شادی کرتی ہیں تو اس صورت میں وہ اپنے نوبیاہتہ شوہر کے ساتھ مشغول ہوں گی جس سے بچوں کی پرورش میں کوتاہی کا اندیشہ ہوسکتا ہے۔اس لئے گذشتہ حدیث کی روشنی میں کفالت کی زمہ داری کسی اور کے سپرد بھی کی جاسکتی ہے۔ (مغنی المحتاج 5/196)

لیکن اخراجات کی ذمہ داری باپ کی ہی ہے۔ارشاد باری تعالی ہے۔

$فَإِن أَر‌ضَعنَ لَكُم فَـٔاتوهُنَّ أُجورَ‌هُنَّ...﴿٦﴾... سورةالطلاق

پھر اگر تمہارے کہنے سے وہی دودھ پلائیں تو تم انہیں ان کی اجرت دے دو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ