سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(187) عورت کا چہرے کے بال اکھاڑنا

  • 13945
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2126

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کا چہرے کے بال اکھاڑناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرد وعورت کو شریعت نے جہاں زندگی کے دوسرے معاملات میں اوامر و نواہی کا خیال رکھنے کا کہا ہے وہاں ان کو اپنے وجود میں تصرف کی حدود کا تعین بھی کردیاہے۔ مرد اور عورت چونکہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ الگ الگ صنف ہیں او رہر ایک مخصوص ساخت رکھتا ہے۔ خالق کی مرضی یہی ہے کہ جس طرح اس نے ان دونوں کو ان کی شکل پر پیدا کیا ہے۔ اس میں تبدیلی نہ لائی جائے۔ آپﷺ نے فرمایا:

’’ ليس منا من تشبه بالرجال من النساء و لا من تشبه بالنساء من الرجال ‘‘ (صحیح الجامع الصغیر5434)

جو عورتیں مردوں کی مشابہت کریں اور جو مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کریں وہ ہم میں سے نہیں۔

اللہ نے مردوں کے چہرے پر داڑھی کو سجایا ہے اور یہ مرد کی ہیئت میں ایک علامت ہے اور یہی وجہ ہے کہ مرد کی ساخت میں چہرے کے بال یعنی داڑھی اصل ساخت کی نشانی ہے ہاں اگر کسی کے داڑھی آئی ہی نہیں تو وہ اس سے مستثنیٰ ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کی طے کی ہوئی ساخت کے مطابق اسے بنانے کی کوشش کی جائے تو یہ عمل جائز ہوگا۔ جیسے اگر کسی کی داڑھی نہ ہو تو وہ ایسی میڈیسن استعمال کرے کہ اس کی داڑھی آجائے تو یہ جائز ہوگا۔اسی طرح عورت کے چہرے کو اللہ نے داڑھی سے صاف رکھا ہے اور اس کی اصل ساخت یہی ہے ۔لہذا اگر وہ چہرے کے زائد بالوں کو اکھاڑتی ہے تو یہ اصل کے مطابق ہے اور جائز ہے۔

لیکن یاد رہے کہ ابرو اور پلکوں کے بالوں کو اکھاڑنا جائز نہیں ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

’’ يلعن المتنمصات والمتفلجات والموتشمات اللاتي يغيرن خلق الله عز وجل . ‘‘ (سنن نسائی:5108،قال الالبانی حسن صحیح)

لعنت کی گئی ہے چہرے کے بالوں کو اکھاڑنے والیوں پر ، دانتوں کو رگڑنے والیوں پر اور گوندنے والیوں پر جو اللہ کی خلق کو بدل دیتی ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ