سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(179) سنتوں کی قضاء

  • 13937
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1408

سوال

(179) سنتوں کی قضاء
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فر ض نمازوں کے قضا کے ساتھ ساتھ سنتوں کی بھی قضاء کی جائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل علم کے صحیح قول کے مطابق سنن مؤکدہ کی قضا مستحب ہے، یہ موقف شافعی حضرات کا ہے، اور حنبلی حضرات کے ہاں مشہور موقف یہی ہے، جبکہ مالکی اور حنفی اسکے مخالف ہیں۔

اسکی دلیل یہ ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت عصر کی نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے تو انکے بارے جب دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ابو امیہ [ام سلمہ کے والد کی کنیت]کی بیٹی!تم مجھ سے عصر کے بعد والی دو رکعتوں کے بارے میں پوچھتی ہو؟بنو عبد القیس کے کچھ لوگ آئے تھے، تو انکی وجہ سے ظہر کے بعد والی دو رکعات رہ گئی تھیں، تو یہ دو رکعات وہی ہیں (بخاری: 1233)

امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"ہمارے [یعنی شافعیہ کے]ہاں صحیح موقف یہی ہے کہ سنن مؤکدہ کی قضا دینا مستحب ہے، اسی کے قائل محمد، مزنی، اور امام احمد سے ایک روایت اسی کے موافق ہے، جبکہ ابو حنیفہ ، مالک، اور ابو یوسف کے ہاں انکی قضا نہیں دی جاسکتی، جبکہ ہماری دلیل صحیح احادیث ہیں" انتہی

دیکھیں: "المجموع" (4/43)

اسی طرح مرداوی حنبلی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"(اور جسکی کچھ سنتیں رہ جائیں تو وہ قضا پڑھ سکتا ہے) یہی حنابلہ کا مشہور موقف ہے، اسی کی تائید المجد[ابن تیمیہ کے دادا] نے اسکی شرح کرتے ہوئے کی ہے، اور شیخ تقی الدین ابن تیمیہ نے اسی کو اختیار کیا ہے "اختصار کے ساتھ

"الإنصاف" (2/187)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"سنن مؤکدہ اگر رہ جائیں تو قضا پڑھی جاسکتی ہے، اسکی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند کی وجہ سے فجر کی نماز رہ گئی تھی ، اور آپ طلوع آفتاب کے بعد بیدار ہوئے تو آپ نے پہلے فجر کی سنتیں ادا کیں اور پھر فجر کی نماز پڑھی"انتہی

"لقاءات الباب المفتوح" (لقاء نمبر:74، سوال نمبر:18)، اور دیکھیں: "الموسوعة الفقهية" (25/284)

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فرائض کی قضاء کے ساتھ ساتھ سنتوں کی بھی قضاء کرنی چاہئے ،جو ایک مستحب عمل ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے