سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) سجدہ تلاوت

  • 13933
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1224

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عرض یوں ہے کہ کافی عرصہ سے جب بھی تلاوت قرآن پاک کرتے کرتے سجدہ تلاوت کےمقا م پر پہنچتا ہوں تو چند سوالات ذہن میں ابھرتے ہیں‘ جن کی وضاحت طلب کرکے ذہن کو مطمئن کرناچاہتا ہوں۔ شاید میری طرح کچھ اور لوگوں  کو بھی معلومات حاصل ہوجائیں۔ تلاوت تو بعض دفعہ باوضو حالت میں کی جاتی ہے اور بعض دفعہ بے وضو حالت میں بھی ۔ البتہ جو سوال پیدا ہوتےہیں وہ یہ ہیں

۱۔سجدہ تلاوت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

۲۔دوران تلاوت جب سجدہ آجائے تو اسی وقت ادا کرنا چاہئے یا بعد میں بھی ادا ہوسکتا ہے؟

۳۔سجدہ تلاوت باوضو حالت میں ادا ہوسکتاہے یا بے وضو حالت میں بھی ادا کرسکتے ہیں ۔ جیسا کہ اگر تلاوت بے وضو حالت میں ہی کہ جارہی ہو تو؟

۴۔کیا سجدہ تلاوت بھی قبلہ رخ ہو کر ہی ادا کرناچاہئے۔ کوئی پاک مصلہ چادر بچھا کر یا عام جگہ پر بھی ہوسکتا ہے؟

      براہ کرم مندرجہ بالا سوالات کے جوابات شائع کرکے ممنون فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سجدہ تلاوت فرض تو نہیں لیکن اس کی اہمیت اور تاکید کے پیش نظر یہ اہم سنتوں میں سے ہے۔ بلاعذر اسے ترک کرنا درست نہیں ہے۔

اس سجدے کی شرائط کے بارے میں اہل علم کے ہاں دو رائیں پائی جاتی ہیں۔

پہلی رائے:   یہ ہے کہ اس سجدے کی وہی شرائط ہیں جو نماز کی ہیں یعنی باوضو ہونا لباس اور جگہ کا پاک ہونا نیت کرنا اور قبلہ رخ ہونا۔

دوسری رائے: یہ ہے کہ سجدہ تلاوت میں نماز جیسی شرائط نہیں ہیں بلکہ جب سجدے کی آیت آئے تو فوری طور پر جہاں ہو جس حالت میں ہو سجدہ کرلینا چاہئے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا اسی پر عمل تھا۔

دلائل کا جائزہ لینے کے بعد دوسری رائے زیادہ قوی معلوم ہوتی ہے اور بخاری شریف کی ایک روایت سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے جس میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ

’’ان النبي ﷺ سجد بالسجود والمسلمون والمشرکون والجن والانس۔‘‘ (فتح الباري ج ۹ کتاب التفسیر باب فامسجدواللہ فاعبدون ص ۵۹۷ رقم الحدیث ۴۸۶۔۴۸۶۲۔)

’’رسول اکرم ﷺ نے سجدہ کیا اور مسلمانوں‘ مشرکوں‘ جنوں اور انسانوں سب نے آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔‘‘

ظاہر ہے کہ اس صورت میں کسی شرط کی پابندی ممکن نہ تھی۔ اس لئے صحیح بات یہی ہے کہ سجدہ تلاوت کےلئے وضو ’ قبلہ رخ ہونے یا مصلی وغیرہ بچھانے کی کوئی پابندی نہیں ہے جن احادیث میں سجدہ تلاوت کےمسائل آئے ہیں وہاں بھی اس طرح کی شرائط کا کوئی ذکر نہیں۔ ہاں البتہ سجدہ تلاوت باوضو ہر کر کرنا بہرحال افضل اور بہتر  ہے۔

جہاں تک سجدہ تلاوت کا وقت کا تعلق ہے تو وہ جب سجدہ تلاوت کی آیت آئے گی اس وقت سجدہ کیاجائے گا۔ اس سے پہلے یا بعد میں سجدہ کرنے کی کوئی دلیل اور ثبوت نہیں ہے کیوں کہ یہ سجدہ اس آیت کی مناسبت سے ہوتا ہے جس کی تلاوت کی گئی۔ جب وہ آیت پڑھی ہی  نہیں گئی تو بعد میں سجدہ کرنا یا سب سجدوں کو ملا کرکرنے کا کوئی جواز معلوم نہیں ہوتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص338

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ