السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گلاسکو سے الطاف حسین لکھتے ہیں
نبی اکرمﷺ کا جو یہ فرمان ہے کہ کوئی دوسرے آدمی کو دکھانے کےلئے نماز لمبی کرتا ہے کہ وہ کہے وہ اچھی نماز پڑھتا ہے تو یہ شرک ہے ۔ کیا قرآن اس نیت سے پڑھا جائے تو وہ بھی مشرک ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غیر اللہ کی رضا اور خوشنودی کےلئے جو بھی کام کیا جائے گا وہ شرک ہو گا۔نماز یا قرآن کی تلاوت کا مقصود اگر کسی کو خوش کرنایا اس سے ڈر کر کرناہے تو شرک کی اقسام میں سے ہے کسی انسان کو دکھاوے کےلئے نما ز لمبی کردینا یا قرآن اونچی آواز سے پڑھناشروع کردینا اسے ہم حقیقی شرک تو نہیں کہہ سکتے بلکہ یہ ریا کاری ہے جو اعمال کو ضائع کردیتی ہے اور دکھلاوے کے طور پر کئے جانے والے اعمال کا اللہ کے ہاں کوئی اجروثواب نہیں ۔ ایسے آدمی کو ریا کار تو کہا جاسکتا ہے مگر مشرک نہیں کہہ سکتے۔ شرک تو دراصل اللہ ذات اور صفات میں مخلوق میں سے کسی کو شریک کرنے کا نام ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب