السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خطوط پر محمد ‘احمد ‘ رحمن جیسے نام لکھتے ہیں یہ گھروں سے باہر پھینک دیئے جاتے ہیں۔ اگر اس طرح ان ناموں کی بے حرمتی ہوتی ہے تو اس گناہ سے آدمی اپنے آپ کو کس طرح بچائے؟ اسی طرح بعض اخبارات و رسائل میں قرآن وحدیث کے جو حوالے ہوتے ہیں اور بزرگ ہستیوں کےنام ہوتے ہیں۔ ایک آدمی اخبارات دینی رسائل یا ایسی کتابوں کو ضائع کرناچاہتا ہے تو اس کا طریقہ کیاہے؟ اس پر قرآن و سنت کی روشنی میں مشورہ دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کا سوال اخبارات و رسائل میں اللہ’رسول کےنام یا قرآنی آیات اور احادیث کے بارے میں ہے کہ ایسے رسائل یا کتابچوں کو اگر ضائع کرنا ہو تو اس کا کیا طریقہ ہے؟ جہاں تک اخبارا ت کا تعلق ہے تو ان میں زیادہ تر تو غیر اسلامی چیزیں یا خبریں وغیرہ ہوتی ہے ہاں اگر کبھی ایسی چیز آپ کو مل جائے کہ اس میں قرآن کی آیت یا کوئی حدیث ہے تو اسے الگ کرلینا چاہئے اور کوڑے کرکٹ میں نہیں پھینکنا چاہئے جہاں تک ضائع کرنے کا طریقہ ہے تو وہ یہی ہے کہ یا تو پاکیزہ مقامات پر انہیں دفن کر دیا جائے یا انہیں احتیاط سے جلاکر ان کی راکھ کسی جگہ دفن کردی جائے یا دریا میں بہادی جائے۔ لیکن جہاں تک دینی رسائل یا مذہبی کتابوں کا تعلق ہے تو انہیں احترام اور احتیاط سے رکھنا ہر مسلمان کےلئے ضروری ہے وہ جس طرح گھریلو سامان فرنیچر اور دوسری اشیاء کی حفاظت کا اہتمام کرتاہے ان کے رکھنے کی جگہ بناتا ہے اسی طرح اس کےلئے ضروری ہے کہ وہ دینی رسائل اور کتابوں کےلئے بھی یہ اہتمام کرے۔ جب وہ نقل مکانی کرے یا گھر تبدیل کرے تو دوسرے سامان کی طرح ان کا بھی انتظام کرے۔ بعض لوگوں کی جہالت کی یہ انتہا ہے کہ جب انہیں کوئی دینی کتاب یا رسالہ دیا جاتا ہے تو یہ کہہ کر لینے سے انکار کردیتے ہیں کہ جی ہمارے پاس انہیں رکھنے کی جگہ نہیں خواہ مخواہ ان کی بے حرمتی ہوجائے گی۔ یعنی ایک طرف تقوے کا یہ حال کہ ان کے بے حرمتی سے ڈرتے ہیں اور دوسری طرف بے دینی اور جہالت کا یہ عالم کہ ایک مسلمان ہونے کے باوجود اس کے گھر میں کسی دینی کتاب یا لٹریچر رکھنے کی جگہ بھی نہیں۔ کم از کم ایک دیندار مسلمان سے اس طرح کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
بہرحال آپ اپنی طاقت او رہمت کےمطابق ہی پابند ہیں۔ جو چیز آپ کے اختیار ہی میں نہیں اس کی آپ پر کوئی پابندی نہیں ۔ روزانہ عام اخبارات میں ناموں وغیرہ کا تو اتنا مسئلہ نہیں لیکن قرآنی آیات و احادیث پر اگر آپ کی نظر پڑ جائے تو اسے ضرور علیحدہ کر لیجئے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب