السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہیرٹ براک ویسٹ جرمنی سے بشیر احمد بھٹہ دریافت کرتےہیں
۱۔یہاں ایک شیعہ دوست سے کبھی کبھی تبادلہ خیال ہوتا رہتا ہے اس کا ایک اعتراض ہے (نعوذ باللہ ) کہ قرآن مجید نامکمل ہے کیونکہ اس میں ۳۶۰ آیات’جو اہل بیت کے متعلق نازل ہوئی تھیں شامل نہیں ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱)آپ کے شیعہ دوست کا قرآن عظیم کے بارے میں یہ خیال اور عقیدہ قطعی طور پر باطل ہے کہ یہ نامکمل کتا ب ہے۔جو شخص قرآن حکیم کو ایک مکمل’آخری ’الہامی کتاب نہیں مانتا وہ مسلمان نہیں ہوسکتا ۔ جس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری خود کائنات نے لی ہو اس کے بارے میں یہ کہنا کہ اس میں کچھ آیات شامل نہیں گمراہی اور جہالت ہے۔ ارشاد ربانی ہے۔
﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴿٩﴾... سورةالحجر
’’ہم نے اس ذکر یعنی کتاب کو نازل کیا اور بلاشبہ ہم اس کی حفاظت بھی کرنے والے ہیں۔‘‘ اور جب تمام مسلمانوں کا یہ بنیادی عقیدہ ہو (جس میں شیعہ و سنی سب شامل ہیں) کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسانوں کی قیامت تک کےلئے ہر شعبہ حیات میں راہ نمائی کرتا ہے اور ظاہر ہے کہ مکمل و عالم گیر ضابطہ حیات قرآن مجید کی شکل میں ہے۔ اگر قرآن کو غیر محفوظ اور نامکمل سمجھا جائے تو پھر پورے دین اسلام کی بنیادیں ہی ختم ہوجاتی ہیں۔ اس لئے کہ اس فرقان عظیم میں دین اسلام کے مکمل ظابطے موجود ہیں۔ صحابہ کرامؓ اور پھر ان میں سے اہل بیت کے بارے میں جو باتیں اللہ کے نزدیک ضروری تھیں وہ اس میں بیان کر دی گئی ہیں اور جن کی ضرورت خود اللہ تعالیٰ نے نہیں سمجھی انہیں اس میں ذکر نہیں کیا ۔ا ب شیعہ بھائی کے لئے ۳۶۰ نئی آیات بنا کر اس میں داخل نہیں کی جاسکتی تھیں اور پھر تاریخی سلسلے کی ایک ایک کڑی اس بات پر شاہد ہے کہ ۱۴ سو سال سے آج تک قرآن کی کوئی سورت یا آیت تو کجا اس کے ایک حرف میں بھی کوئی ردوبدل کرنے کی نہ کوئی جرات کرسکا ہے اور نہ آئندہ کرسکے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب