سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(194) مقطوع الیدین والرجلین کا حکم

  • 1392
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1073

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مقطوع الیدین والرجلین و مجروح الوجہ کا کیا حکم ہے بلاو ضوء نماز پڑھے یا مسح یا تیمم کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

مقطوع الیدین والرجلین بلا وضو نماز پڑھے کیونکہ جب اس کے اعضاء وضوء ہی نہیں تو اس پر وضو کرنا بھی فرض نہیں « لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ» ایسا شخص آیت وضو کا مخاطب ہی نہیں۔ آیت  قرآنی میں خطاب اسی کو ہے جس کےہاتھ پیر ہیں۔ ہاں جس طریق سے اس کی ضرورت کھانے پینے کی پوری ہوتی ہیں ویسے ہی اگر اس کوکوئی وضو ء کرا دے تو وضوء کرکے نماز پڑھے ورنہ جس طرح ہوسکے نماز ادا کرے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

وضو کا بیان، ج1ص277 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ