سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(136) کیا قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو بھی دیا جاسکتا ہے؟

  • 13919
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 965

سوال

(136) کیا قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو بھی دیا جاسکتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

برمنگھم سے محمد ایوب دریافت کرتےہیں کہ کیا قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو بھی دیا جاسکتا ہے؟ نیز یہ بھی وضاحت کریں کہ اگر میت کی طرف سے قربانی دی جائے تو اس کا گوشت سارے کا سارا غریبوں کو دینا چاہئے ’یا خود بھی کھاسکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی اور عقیقہ کاگوشت ہر شخص کو دیا جا سکتاہے ۔ یہ صدقے یا خیرات کی طرح نہیں کہ صرف غرباء مساکین کو دیا جائے۔ اسی طرح شریعت میں کوئی ایسی واضح نص بھی نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو نہیں دیا جاسکتا۔اس کے برعکس  قرآن حکیم سےتو یہ ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کا گوشت ہر شخص چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر اسے دیا جاسکتا ہے۔فرمایا:

﴿وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ‌...﴿٣٦﴾... سورة الحج

’’جو مانگے اسے بھی دو اور جو نہ مانگے اسے بھی کھلاؤ۔‘‘ اب اس آیت میں مسلم یا کافر کی کوئی شرط نہیں ہے۔

جہاں تک میت کی طرف سےقربانی دینے کا تعلق ہے تو اس میں بھی ایسی کوئی شرط قرآن و سنت سے ثابت نہیں کہ میت کی طرف سے دی جانے والی قربانی کا گوشت صرف غرباءومساکین کو دینا چاہے۔ ا س لئے قربانی جس کی طرف سے بھی ہو اس کا گوشت پر شخص کھا سکتا ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ جہاں غریب لوگ رہتے ہوں وہاں یہ کوشش ضرور ہونی چاہئے کہ قربانی کےگوشت میں ان کا حصہ رکھا جائے اور جہاں غرباء و مساکین یا عزیزو اقارب نہ ہوں وہاں سا را گوشت خود بھی رکھ سکتے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص313

محدث فتویٰ

تبصرے