السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محمد حسن ویکفیلڈ سے لکھتے ہیں نماز عیدین فرض ہے یا سنت ؟ اور کیا جیل میں مسلمان قیدی کےلئے یہ نماز ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دنیا میں مختلف قوموں اور اصحاب مذاہب کی عید اور میلے کے دن ہیں جن میں وہ خوشی اور مسرت کا مختلف طریقوں سے اظہار کرتے ہیں۔ اسلام نے بھی جہاں انسان کی روحانی و جسمانی ضروریات کا خیال رکھا ہے وہاں خوشی و مسرت کےمظاہرے کےلئے بھی اس کی طبعی و فطری ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا۔ اس لئے امت اسلامیہ کو دوسری قوموں کا تابع بنانے کی بجائے اسے عید کے دو دن عطا کئے ہیں جو عبادت کے دن ہونے کے ساتھ اظہار خوشی و مسرت کے ایام بھی ہیں۔ ان میں ایک عیدالفطر ہے جو رمضان کے روزوں کا عمل مکمل کرنے کے بعد رکھی گئی ہے اور دوسری عید الاضحیٰ ہے جو حج کے اہم فریضہ کی ادائیگی کے بعد رکھی گئی ہے۔ ان دونوں عیدوں کے علاوہ اسلام میں کسی اور شرعی عید کا کوئی تصور نہیں ہے اور نہ ہی اور کسی عید کے احکام و مسائل کا کتب حدیث و فقہ میں ذکر ہے جیسے آج کل لوگ عید میلاد النبیﷺ یا عید غدیر وغیرہ مناتےہیں۔
عیدین کی نماز کی حیثیت کے بارے میں اختلاف ہے کہ یہ فرض ہے یا سنت؟بعض نےا سے واجب قرار دیا ہے بعض نے سنت مؤکدہ اور بعض کے نزدیک صرف سنت ہے بہرحال یہ نماز فرض نہیں ہے ۔ فرض تو دن اور رات میں صرف پانچ نمازیں ہیں۔ ان کے علاوہ کوئی بھی نماز فرض نہیں ہے۔صحیح بات یہی ہے کہ یہ نماز سنت ہے لیکن اہمیت کے لحاظ سے یہ سنت ممتاز و منفرد ہے۔ اس کا اہتمام دوسری سنتوں کےمقابلے میں زیادہ ہونا چاہئےکیونکہ عبادت اور عید کے ساتھ عیدین کے اجتماعات مسلمانوں کی یک جہتی اور اتحاد کےمظاہر بھی ہیں۔
جب یہ فرض نہیں تو جیل کے قیدی پر بدرجہ اولیٰ فرض نہیں ہوگی۔ اگر آسانی سے جیل میں قیدیوں کے لئے عیدین کی نماز کا اہتمام ہوسکتا ہے تو بہتر ورنہ ان کے لئے یہ نماز ادا کرنا ضروری ہر گز نہیں۔ قیدیوں کےلئے تونماز جمعہ (جو فرض ہے) بھی لازمی نہیں ہے جب کہ عیدین کی نماز ویسے بھی فرض نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب