سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(125) کیا نماز تراویح اور نماز تہجد ایک ہیں ؟

  • 13907
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1944

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بریڈ فورڈ سے محمد سلیم خاں کاملپوری لکھتےہیں تہجد اور نماز تراویح ایک ہی نماز ہے یا دو علیحدہ علیحدہ نمازیں ہیں۔ جو دو علیحدہ علیحدہ نمازیں تصور کرتے ہیں ان کے پاس کون سے دلیل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موجودہ دور میں ہمارے ہاں رات کی نماز کو عام طور پر نماز تراویح سے تعبیر کیا جاتا ہے مگر حدیث میں اس  نماز کے بارے میں کسی جگہ بھی لفظ ’’ تراویح ‘‘ استعمال نہیں ہوا۔ بلکہ اسے صلوۃ رمضان یا قیام لیل یا قیام رمضان کہاگیا ہے۔ جس کے بارے میں حضرت عائشہ صدیقہؓ سے سوال کیا گیا تو اس کے جواب میں انہوں نے جو فرمایا اس کے الفاظ یہ ہیں:

’’عن ابی سلمة بن عبد الرحمن انه سال عائشة کیف کانت صلوة رسول الله ﷺ فی رمضان فقالت ماکان رسول الله ﷺ یزید فی رمضان ولا فی غیره علی احد عشرة رکعة۔‘‘ (فتح الباري ج۳ کتاب التهجه ص ۳۴۳ رقم الحدیث ۱۱۴۷)

’’ یعنی حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن روایت کرتےہیں کہ انہوں نے حضرت عائشہ سے یہ سوال کیا کہ نبی کریمﷺ کی رمضان میں نماز کیسے تھی تو حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ آپ رمضان ہو یا غیر رمضان گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔‘‘

اس حدیث سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں

اول: یہ کہ رسول اللہ ﷺ کی رات کی نماز کی رکعات گیارہ تھیں۔

دوم: یہ کہ رمضان کےعلاوہ نماز تہجد بھی آپ گیارہ رکعت ہی پڑھتے تھے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ تہجد اور تراویح ایک ہی نماز تھی یا الگ الگ تو ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ یہ دونوں  نمازیں رمضان میں ایک ہی تھیں کیونکہ تہجد کو بھی قیام اللیل کہا گیا اور حضرت عائشہ ؓ سے رات کی نماز کے بارے میں رمضان میں پوچھا گیا  تو انہوں نے مذکورہ جواب دیا۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ رمضان میں حضورﷺ تراویح الگ اور تہجد الگ پڑھتے تھے۔ اب یہ ان کا کام ہے کہ وہ یہ ثابت کریں کہ رمضان میں حضور ﷺ کی تہجد اور تراویح علیحدہ علیحدہ تھیں۔ وہ تو یہی کہہ سکتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ نے بھی تہجد اور تراویح کا الگ الگ ذکر کیا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا آپ نے رمضان میں ان دونوں کو الگ الگ پڑھا ہے؟اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ یہاں اس موضوع پر بعض ممتا ز  حنفی علماء کے اقوال نقل کر نا مفید ثابت ہوگا۔

حضرت مولانا انور شاہ کشمیریؒ فرماتےہیں:

لامناعنه من تسلیم ان تراویحه علیه السلام کانت ثمانیة رکعات و لم یثبت فی روایة من الروایات انه علیه السلام صلی التراویح والتهجد علیحدة فی رمضان ۔ (عرف الشذی ص ۳۰۹)

’’ اس سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں کہ حضورﷺ کی تراویح آٹھ رکعت ہی تھیں اور کسی بھی روایت سے یہ ثابت نہیں کہ حضورﷺ نے کبھی تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھی ہوں۔ ‘‘

امام ابن الھمام حنفی فرماتےہیں:

’’ فتحصل من هذا کله ان قیام رمضان سنة احدا عشرة رکعة بالوتر فعله ۔(فتح القدیر شرح هدایه لابن الهمام ۴۰۷/۱ (مطبوع کوئٹہ )

’’یعنی مذکورہ ساری بحث سے یہ نتیجہ نکلا کہ قیام رمضان میں سنت گیارہ رکعت ہی ہے جو کہ آپ ﷺ نے خود کیا ہے۔‘‘

ان کے علاوہ کبار علماء احناف جن میں امام طحاوی ؒ ’علامہ عینیؒ’ملا علی قاریؒ اور شیخ عبد الحق دہلویؒ شامل ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ سنت تو گیارہ رکعت تراویح ہی ہے جب کہ اس سے زیادہ رکعات پڑھنا بھی جائز ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص296

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ