سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(105) عورت نماز جمعہ ادا کر سکتی ہے؟

  • 13887
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 820

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لیڈز سےمحمد یٰسین لکھتے ہیں  کیا عورتوں کو نماز جمعہ کی اجازت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا سوال عورتوں کا نماز جمعہ کےلئے مسجد کے آنے کےبارےمیں ہے اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کے زمانے میں عورتیں نہ صرف نماز جمعہ میں بلکہ دوسری نمازوں میں مسجد میں حاضر ہوتی تھیں۔ اس لئے اگر ضرورت کا تقاضا ہو تو عورتوں کو نماز جمعہ اور دوسرے اجتماعات میں شرکت کے لئے مسجد میں جانے کی ترغیب دینی چاہئے۔

مسند احمد اور ابوداؤد میں یہ حدیث مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:

’’لا تمنعوا اماء اللہ مساجد اللہ‘‘ (ابو داؤد مترجم جلد اول کتاب الصلاة باب ماجاء في خروج النساء الی المسجد ص ۲۵۹ رقم الحدیث ۵۶۲)

’’کہ اللہ کی بندیوں کو مسجدوں میں جانے سے مت روکو۔‘‘

بعض لوگ عورتوں کو مسجد میں جانے سے منع کرنے کا یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ عورتیں  میک اپ کرکےجب مسجدوں میں جائیں گی تو اس سےفتنے پیدا ہوں گے۔

        یہ درست ہے کہ عورتیں بناؤسنگار اور زیب وزینت کرکے باہر نہیں نکل سکتیں اور نہ ہی مساجد میں آسکتی ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ انہیں مساجد میں آنے سےروک دیا جائے بلکہ اس کے بجائے انہیں میک اپ اور غیر ضروری زیبائش سےروکنا چاہئے اور خود نبی کریمﷺ سےبھی فرمایا کہ جس عورت نے خوشبو لگائی ہوئی ہو تو اسےمسجد میں نہیں آنا چاہئے۔

       ہمارے ہاں یہ عجیب منطق ہے کہ وعظ و تبلیغ کے حلقوں کے لئے عورتوں کو دوسرے شہروں بلکہ دوسرے ملکو ں میں بھی لےجاتے ہیں لیکن نماز جمعہ کےلئے اپنے شہر میں جانے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ یہ بلا جواز شدت ہے اور اس دیا ر غیر میں عورتوں کے دین سیکھنے کے راستے میں رکاوٹ ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص237

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ