السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مانچسٹر سےمحمد اسحاق دریافت کرتے ہیں
یہاں اکثر لوگ جمعہ کے دوفرض کے بعد چار رکعت نماز فرض ظہر پڑھتے ہیں ۔ بعض اسے چار رکعت احتیاطی ظہر کہتے ہیں۔ جب کہ رسول اللہ ﷺ نے دوفرض نماز جمعہ پڑھی۔ براہ کرم اس مسئلے کی بھی حدیث شریف کی رو سے وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز جمعہ وہ فرض ہے جسے نماز ظہر کے ساتھ منسلک اس صورت میں کیا گیا ہے کہ ظہر کی نماز کے دو فرض کم کردیئے گئے اور ان کی جگہ خطبہ جمعہ رکھاگیا اور اس وقت سے نماز جمعہ کے دو ہی فرض چلے آرہے ہیں۔ جمعہ کے دوفرض کے بعد پھر نماز ظہر کے چار فرض پڑھنا جائز نہیں ہے۔ اس طرح پانچ فرض نمازوں کی بجائے چھ نمازیں نہیں ہیں۔ جو لوگ اس کو ظہر احتیاطی کہتے ہیں یہ بھی بے ثبوت چیز ہے کہ ہمیشہ پوری زندگی آدمی احتیاطی نماز ہی پڑھتا ہے۔ اگر بعض لوگوں کی فقہ میں برطانیہ جیسے ملک میں نماز جمعہ فرض نہیں تو پھر وہ باقاعدہ ظہر پڑھا کریں۔ ہمیشہ دو نمازیں الگ الگ پڑھنے کی آخر کیا تک ہے؟ اس لئے ہمارے سامنے کتاب و سنت کی کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ آدمی ہمیشہ جمعہ بھی پڑھے اور چار رکعات ظہر کے فرض‘ یا احتیاط بھی پڑھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب