جب میں کالج جاتا ہوں تو راستے میں برے اور فحش مناظر سے اپنی توجہ ہٹانے کےلئے قرآن کی تلاوت کرتا رہتاہوں ۔ یا راستے میں قرآن کی تلاوت کرنا درست ہے ؟ نیز اس سے پہلے مجھ سے جو غلطیاں سرزد ہوئی ہیں ان کا مداوا کیا ہے؟
آپ نے جس عمل یا عادت کا ذکر کیا ہے اس میں سراسر خیر اور بھلائی ہے ۔ دعا استغفار اور قرآن کی تلاوت قرب الٰہی کا ذریعہ ہیں اور اس سے روح کو تازگی اور قوت حاصل ہوتی ہے۔ یہ تو مومن کی صفت ہے کہ اس کی زبان چلتے پھرتے بھی اللہ کا ذکر کرے اور پھر اس کے ذریعہ آپ ان فحش اور قبیح مناظر کے اثرات سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں جو راستے میں آپ کے سامنے آئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس عمل پر قائم رہنے کی توفیق بخشے ’ آمین۔ جہاں تک آپ کی سابقہ غلطیوں کا تعلق ہے تو توبہ سب گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے حتیٰ کہ شرک جیسا بڑا جرم بھی توبہ کے ذریعے معاف ہوسکتا ہے۔ ارشاد الٰہی ہے:
‘‘مگر جو لوگ توبہ کریں اور اس کےبعد ایمان کا اقرار کریں اور نیک عمل کریں یہی ہیں جن کی برائیاں نیکیوں میں تبدیل کردی جاتی ہیں اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے’’
تو اس طرح نیک اعمال کرنے سے بھی برائیوں کا اثر ختم ہوجاتا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ