السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سجود اور رکوع میں عموماً پڑھی جانے والی دعا سبحان ربی الاعلی کے علاوہ اگر کوئی شخص دوسری دعائیں کبھی پڑھنا چاہے تو کیا وہ پڑھ سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مومن حالت نماز میں خواہ وہ نماز فرض ہو یا نفل دعا کے موقعوں پر جو چاہے دعا کرسکتا ہے اور نماز میں دعا کرنے کے یہ مقامات ہیں۔دونوں سجدے‘ دونوں سجدوں کے درمیان کا وقفہ‘ آخری تشہد میں تشہد اور درود شریف کے بعد والا وقفہ۔ ان موقعوں پر مومن حسب خواہش دعاکرسکتا ہے جیسا کہ حضور اکرم ﷺ سے ثابت ہے کہ آپﷺ دونوں سجدوں کے درمیان یہ دعا مانگا کرتے تھے۔
’’اللهم اغفرلی وارحمنی واهدنی واجبرلی وارزقنی و عافنی‘‘ (ترمذي مترجم ج ۱ ص ۱۴۰ ترمذی صحیح للالباني جلد اول ص ۹۰ رقم احدیث ۲۸۴)
مزید آپﷺ فرمایا کرتے کہ:
’’رکوع کی حالت میں اپنے رب کی عظمت بیان کیا کرو اور سجدے کی حالت میں کثرت سے دعا کیا کرو کیونکہ سجدے میں دعا کی قبولیت کےامکانات زیادہ ہوتے ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم)
اسی طرح مسلم شریف ہی میں ابو ہریرہؓ سے روایت آئی ہے کہ
’’آپﷺ نے فرمایا کہ بندہ سجدے کی حالت میں اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے لہٰذا سجدےمیں کثرت سے دعا کیا کرو۔‘‘
’’صحیحین میں عبداللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ جب نبی ﷺ نے انہیں تشہد سکھا دیا تب فرمایا کہ اس کے بعد جو دعا تمہیں پسند ہو مانگ سکتے ہو۔‘‘
اسی طرح کی بہت سی روایات سے پتہ چلتا ہے کہ نماز میں ان موقعوں پر دعا مانگی جاسکتی ہے اور مومن دنیا اور آخرت سےمتعلق ہر دعا کرسکتا ہے۔بشرطیکہ اس میں خدا تعالیٰ کی نافرمانی یا قطع رحمی کا عنصر شامل نہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب