سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(95) حضورﷺ کس وقت وتر پڑھتے تھے؟

  • 13873
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 980

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حضورﷺ تہجد پڑھ کر وتر پڑھتے تھے یا کہ وتر پڑھ کر پھر نیند سے بیدا ر ہو کر تہجد پڑھا کرتے تھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہﷺ عشاء کی نماز کے بعد جلدی سو جاتے اور پھر جب رات کا تیسرا حصہ باقی رہ جاتا تو پھر تہجد کے لئے اٹھتے اور آخر میں وتر  پڑھتے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ روایت کرتےہیں کہ ایک رات میں اپنی خالہ میمونہ  کے ہاں سویا اور رسول اللہﷺ بھی وہاں قیام فرماتھے۔ آپ نے عشاء کی نماز کے بعد تھوڑی دیر گھر والوں کے ساتھ ضروری باتیں کیں اور پھر سو گئے ۔ جب رات کا تیسرا حصہ باقی تھا تو آپﷺ بیدار  ہوئے پہلے قرآنی آیات پڑھیں پھر تہجد  کی تیاری کی اور میں بھی آپ کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ آپﷺ نے مجھے کا ن سے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کھڑا کیا اور پھر تیرہ رکعت نماز پڑھی۔ اس کے بعد آپ لیٹ گئے۔ یہاں تک کہ حضرت بلالؓ نے فجر کی اذان دی اور آپ نے نماز پڑھائی۔

ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’رات کو اپنی آخری رکعت وتر کو بناؤ۔‘‘

ان دونوں احادیث سےمعلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ کا اپنا معمول یہی تھا کہ آپ وتر رات کے آخری حصےمیں تہجد کے بعد پڑھتے تھے اور یہی افضل ہے۔ لیکن کوئی شخص رات کے آخری حصے میں اٹھنے کی امید نہ رکھتا ہو تو اسے سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے چاہئیں کیونکہ حضرت جابرؓ کی حدیث ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:

’’جو شخص ڈرے کہ رات کو آخر میں اٹھ نہیں سکے گا تو اول شب میں وتر پڑھ لے اور جو امید رکھے کہ آخر رات اٹھ سکےگا وہ آخر رات وتر پڑھے کیونکہ آخری رات کی نماز میں رحمت کے فرشتے نازل ہوتےہیں۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص229

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ