سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(91) وتر کی نماز کا وقت کیا ہے؟

  • 13869
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2627

سوال

(91) وتر کی نماز کا وقت کیا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شفیلڈ سے عبدالحق پوچھتے ہیں وتر کی نماز کےلئے کون ساخاص وقت مقرر ہے؟ وتر کتنی رکعت ہیں اور کس طرح پڑھی جائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وتر کی نماز عمومی طور پر نماز عشاء یا رات کی نماز کا حصہ ہے۔ جو شخص آدھی رات کے آخری حصے میں تہجد یا نوافل پڑھنے کا عادی نہیں ہے اس کےلئے وتر کا مناسب وقت عشاء ہےفوراً بعد ہے اورجو رات کی نماز پڑھتا ہے اسے سب سے آخر میں وتر پڑھنے چاہئیں جیسے رسول اکرمﷺ نےفرمایا  کہ رات کی نمازوں میں سے وتر سب سے آخر میں پڑھنا چاہئیں۔(بخاری )

وتر کی رکعات ایک’تین ’پانچ اور سات تک پڑھنا ثابت ہیں۔ بنیادی طور پر وتر تو ایک ہی ہوتا ہے۔ باقی رکعات اس کےساتھ ملائی جائیں گی۔ کیونکہ وتر کا معنی ہی ایک ہے۔ بعض روایات سے ۹’۱۱’اور ۱۳ رکعات کا ثبوت بھی ملتا ہے۔

وتر پڑھنے کےتین طریقے معروف ہیں:

      تین‘پانچ‘ یا سات وتر ایک ہی دفعہ یعنی ایک تشہد (آخر میں) اور ایک سلام سے پڑھے جائیں۔

   دوسرا یہ کہ دورکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے اور پھر ایک رکعت الگ سے پڑھی جائے۔

  تیسرا یہ کہ دوسری رکعت میں تشہد پڑھ کر کھڑے ہوجائیں اور تیسری رکعت کےبعد سلام پھیریں۔

پہلے دو طریقوں کی احادیث سےزیادہ تائید ہوتی ہے۔ اس مسئلے پر درج ذیل احادیث قابل توجہ ہیں:

۱۔حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺ رات کی نماز میں جب تیرہ رکعت پڑھتے تو آپ پانچ رکعت ایک ساتھ وتر پڑھتے اور صرف آخر میں تشہد بیٹھتے ۔ (بخاری ومسلم)

۲۔حضرت عبداللہ بن عباسؓ کہتےہیں کہ رسول اکرمﷺ جب تین یا پانچ رکعت پڑھتے تو آپ درمیان میں نہیں بلکہ آخر میں بیٹھتے۔ (ابوداؤد،نسائی)

۳۔حضرت سعد بن ہشام نے حضرت عائشہؓ سے حضور ﷺ کےوتر کے بارے میں پوچھا تو ام المومنینؓ نے فرمایا جب حضورﷺ نو رکعت وتر پڑھتے تو آپ آٹھ رکعت سے پہلے نہ بیٹھتے۔(مفصل حدیث کا حصہ)(مسلم ’ابوداؤد ’ نسائی)

۴۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ اور عبداللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ ان دونوں نے نبی کریمﷺ سے سنا۔آپﷺ نے فرمایا:

’’الوتر رکع من اخر اللیل‘‘ (مسلم مترجم جلد ۲ ص ۲۵۱)

’’وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصے میں۔‘‘

۵۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے بارے میں آتا ہے کہ انہوں نے دو رکعت پڑھیں۔ اس کے بعد کھڑے ہوئے ایک رکعت وتر پڑھی۔(نیل الاوطار)

۶۔حضرت ابو ایوب انصاریؓ فرماتےہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’وتر پڑھنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے جو پانچ پڑھنا چاہے وہ پانچ پڑھ لے جو تین پڑھنا چاہے وہ تین پڑھ لے اور جو ایک پڑھنا چاہے اسے ایک پڑھ لینا چاہئے۔‘‘

ان احادیث سے وتر کی نماز کی سارے پہلو واضح ہوگئے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص225

محدث فتویٰ

تبصرے