سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(89) ارکان اسلام کا تارک

  • 13867
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 796

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میڈسٹون کینٹ ونگ جیل سے محمد اسلم پوچھتے ہیں

     ایک آدمی جو نماز بھی نہیں پڑھتا اور دیگر ارکان اسلام کا بھی پابند نہیں اور اسی حالت میں مرجاتا ہے تو قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ وہ کافر کی موت مرا یا مسلمان کی موت مرا یعنی قیامت کے دن اس کا شمار کن لوگو میں ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تارک نماز اگر کفر و انکار یا اللہ کے حکم کا استخفاف (حقیرومعمولی سمجھنا ) کرتے ہوئے نماز چھوڑتا تھا تو ایسا شخص کافر ہوگا اور مرنے کے بعد اس سے کافروں  والا معاملہ کیاجائے گا۔ ہاں اگر سستی کی وجہ سے نماز ترک کی لیکن اس کی فرضیت کا انکار نہیں کرتاتھا تو ایسے شخص کا معاملہ مختلف ہوگا۔ دنیا میں اگر یہ شخص صحیح اسلامی ملک میں ہے تو وہ قابل سزاہے اور اسلامی ریاست کا جج اس کےلئے کوئی سزا تجویز کرسکتاہے۔ آخرت میں ایسے شخص کو اس جرم کی سخت سزاہوسکتی ہے لیکن کفار کے ساتھ اسے نہیں اٹھایا جائے گا بلکہ اس کا شمار مسلمانوں میں ہوگا اور قرآن کی اس آیت کی رو سے اگر اللہ چاہے تو اسے معاف بھی کرسکتا ہے

﴿إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ‌ أَن يُشرَ‌كَ بِهِ وَيَغفِرُ‌ ما دونَ ذ‌ٰلِكَ لِمَن يَشاءُ... ﴿٤٨﴾... سورةالنساء

’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا اس کےعلاوہ جسے چاہے معاف کرسکتا ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص221

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ